فتوی نمبر:WAT-2965
تاریخ اجراء: 07صفر المظفر1446 ھ/13اگست2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
"مجھے عشق ہے تو خدا سے ہے " اس طرح کہہ سکتے ہیں ؟خدا کے لیے لفظ عشق استعمال کر سکتے ہیں ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
شعر کے اس حصے کہ ’’ مجھے عشق ہے تو خدا سےہے‘‘ میں عشق کی نسبت شاعر نے اپنی جانب کی ہے یعنی مجھے خدا سے عشق ، محبت ہے، یہاں رب تعالیٰ کے لئے لفظ عشق استعمال نہیں کیا گیا، لہذا مذکورہ جملہ کہنا جائز و درست ہے اور کیوں نہ ہو کہ مؤمن بندے کو اپنے خالق و مالک سے عشق اور محبت ہونا ایمان کا تقاضا ہے۔ نیز بزرگوں کے کلام سے بھی بندے کے لئے رب سے اظہارِ محبت کے لئے لفظ عشق کا ثبوت ملتا ہے۔
ایمان والوں کا رب تعالی سے عشق ومحبت کا ہونا قرآن کریم سے ثابت ہے، چنانچہ رب تعالی کا فرمان ہے:﴿ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰهِ ﴾ ترجمہ کنز الایمان: اور ایمان والوں کو اللہ کے برابر کسی کی محبت نہیں۔(پارہ 2،سورۃ البقرۃ،آیت 165)
اردو لغت کی مشہور کتاب فیروز الغات میں عشق کے معانی یہ درج ہیں:" محبت ، فریفتگی ، پیار ، چاہ، شوق ۔ "(فیروز اللغات، ص 949،فیروز سنز،لاہور)
امام اہلسنت الشاہ اما م احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے نعتیہ دیوان" حدائق بخشش" میں ہے:
دِین و دُنیا کے مجھے برکات دے برکات سے عِشق حق دے عشقی عِشق اِنتما کے واسطے(حدائق بخشش،ص 150،مکتبۃ المدینہ)
اسی میں دوسرے مقام پر ہے:
عِشق مولیٰ میں ہو خوں بار کنارِ دامن یاخدا جلد کہیں آئے بہارِ دامن(حدائق بخشش،ص 88،مکتبۃ المدینہ)
اسی طرح خلیفہ اعلی حضرت مولانا محمد جمیل الرحمن رضوی علیہ الرحمہ کے نعتیہ دیوان"قبالہ بخشش"میں ہے:
آتشِ عشقِ مولیٰ سے جو دِل تپا میل سے صاف ہو کر کھرا ہوگیا(قبالہ بخشش،ص 69،مکتبۃ المدینہ)
اسی میں دوسرے مقام پر ہے:
جو فنا ہیں عشقِ مولیٰ میں اُنہیں آتی ہے طیبہ سے خوشبوئے حبیب(قبالہ بخشش،ص 109،مکتبۃ المدینہ)
ان تمام ہی اشعار میں عشق خدا کی تمنا یا بیان موجود ہے، لہذا بندے کے لئے رب سے محبت کا اظہار لفظ عشق سے کرنا جائز ہے۔ ہاں جہاں تک معاملہ ہے رب تعالی کے لئے لفظ عشق کا استعمال یعنی معاذ اللہ رب تعالیٰ کو کسی کا عاشق یا عشق کرنے والا کہا جائے، تو یہ ہرگز جائز نہیں۔
چنانچہ مفتی محمد شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ اللہ تعالی کو عاشق کہنا جائز ہے یا نہیں؟
تو آپ نے جواباً ارشاد فرمایا:" ناجائز ہے کہ معنی عشق اللہ عزوجل کے حق میں محال قطعی ہیں اورایسا لفظ بے ورود ثابت شرعی، حضرت عزت کی شان میں بولنا ممنوع قطعی۔"(فتاوی شارح بخاری،ج 1،ص 281،مکتبہ برکات المدینہ)
رد المحتار میں ہے ” ان مجرد ایھام المعنی المحال کاف فی المنع عن التلفظ بھذا الکلام“ ترجمہ : بے شک صرف محال کے معنی کا وہم اس کلام کو زبان سے تلفظ کرنے سے روکنے کے لئے کافی ہے ۔(رد المحتار علی الدر المختار،ج 6،ص 395،دار الفکر،بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
یزید اورابوطالب کے بارےمیں اہلسنت کے کیا عقائدہیں؟
اللہ تعالی کے ناموں میں سے ایک نام نوربھی ہے اس کے کیا معنی ہیں؟
دنیا میں جاگتی آنکھوں سے دیدارالہی ممکن ہے یانہیں؟
کیا اللہ عزوجل کو خدا کہہ سکتے ہیں؟
کیا شوہر کو مجازی خدا کہہ سکتے ہیں؟
کیا دُعا سے تقدیر بدل جاتی ہے؟
پیرپہ ایسااعتقادہو کہ پیرکافرہوتومریدبھی کافرہوجائے کہنا کیسا؟
ذات باری تعالی کےلیے چوہدری کا لفظ استعمال کرنا کیسا؟