Mojzat Aur Karamat Ka Inkar Karna

معجزات و کرامات کا انکار کرنا

مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2366

تاریخ اجراء: 03رجب المرجب1445 ھ/15جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا  انبیاء کے معجزات  اور اولیاء کی کرامات کے منکر کو کافر کہہ سکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   معجزات اور کرامات  دونوں حق ہیں ۔ قرآن و حدیث میں  اس بارے میں کثیر دلائل موجود ہیں ۔ معجزات کا مطلقا انکار کرنے والا کافر و مرتد ہے اور کرامات کا انکار کرنے والا  گمراہ و بد مذہب ہے۔

      شرح فقہ اکبر میں ہے”(والآیات)ای خوارق العادات المسماۃ بالمعجزات(للانبیاء)علیھم الصلاۃ والسلام (والکرامات للاولیاء حق)ای ثابت بالکتاب والسنۃ،ولا عبرۃ بمخالفۃ المعتزلۃ واھل البدعۃ فی انکار الکرامۃ“ترجمہ:انبیاء کرام علیھم الصلاۃ والسلام کی خوارقِ عادات یعنی معجزات اور اولیاء کرام کی کرامات قرآن و سنت سے ثابت ہیں،بدعتی و معتزلہ جو کرامات کا انکار کرتے ہیں ،ان کے انکار کا کوئی اعتبار نہیں۔(منح الروض الازھر شرح الفقہ الاکبر،ص 141،142،مکتبۃ المدینہ)

      فتاوی رضویہ میں ہے”جو شخص معجزاتِ انبیاء علیھم الصلاۃ والسلام کو غلط بتائے کافر مرتد ہے،مستحقِ لعنتِ ابد ہے ۔ (فتاوی رضویہ،ج 14،ص 323،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

   معجزات انبیاء کے انکار کرنے والے کے حوالے سے" کفریہ کلمات کے بارے میں سوال  و جواب" نامی کتاب میں ہے :” معجزات کومطلقا غلط بتانے والاکافر و مُرتَد ہے۔(کفریہ کلمات کے بارے میں سوال  و جواب،صفحہ244،مکتبۃ المدینہ)

   امام اہلسنت، امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: کراماتِ اولیاء کا انکار گمراہی ہے۔(فتاویٰ رضویہ،ج 14، ص324، رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم