مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1019
تاریخ اجراء: 30محرم الحرام1445 ھ/18اگست2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اللہ پاک کے مقبول بندے تمام مخلوقات سے بڑھ کر اللہ سے محبت کرتے ہیں
کیونکہ سب سے زیادہ محبت کا حقدار خالق ہوتا ہے اور اللہ پاک خالق ہے
مخلوق نہیں۔ہاں مخلوقات میں جو اس کے محبوب ہیں ان سے
محبت ہونا اللہ پاک ہی کی محبت کا تقاضا ہے،جو محبت اس کے محبوبوں
خصوصاً رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہوتی ہے وہ اللہ
ہی کے لیے ہوتی ہے بلکہ
اللہ سے محبت کی دلیل
ہی یہ ہے کہ اس کے محبوبوں خصوصاً رسول پاک صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم سے محبت کی جائے اور رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم سے محبت کرنا تو فرض ہے،ان کی
محبت کو اللہ پاک نے اپنی محبت قرار دیا ،ان کی محبت کے
بغیر محبتِ الہی کا دعویٰ جھوٹا ہے اور محبت کی
دلیل اطاعت کرنا اور نافرمانی سے بچنا ہے اور جسے یہ حاصل
نہیں اسے محبتِ الہی بھی نہیں کہ اللہ پاک نے قرآن پاک میں
فرمایا ہے:(قُلْ
اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ ) ترجمۂ کنز الایمان:اے محبوب! تم
فرمادو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمان بردار
ہوجاؤ۔ (سورۂ آلِ عمران، آیت 31)
خیال
رہے کہ خالق و مخلوق کے درمیان
موازنہ کرنا جہالت و نادانی ہے ،رب
خالق ہے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مخلوق، ان دونوں مبارک ذاتوں کے
درمیان محبت کا موازنہ کیسے کیا جا سکتا ہے؟
ہاں مخلوقات
میں سب سے زیادہ محبت حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہونی چاہئے ورنہ ایمان مکمل نہیں ہوگا اور اللہ پاک کی
محبت حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کی محبت و اطاعت کے بغیر ناممکن ہے۔
امام بخاری و امام مسلم رضی اللہ عنہما حضرت
انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں
کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرامایا:”لا يؤمن أحدكم حتى أكون أحب إليه من والده وولده والناس
أجمعين“یعنی تم میں سے کوئی اس
وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کے والد،
اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔(صحیح البخاری، حدیث 15، صفحہ 14،
مطبوعہ:ریاض)
مسند امام احمد میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ
تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ
علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”لا يؤمن أحدكم حتى يكون اللہ ورسوله أحب إليه مما سواهما “یعنی تم میں سے
کوئی بھی اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک اللہ عزوجل اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب نہ
ہوجائیں۔‘‘(المسند للامام
احمد ،الجزء العشرون،صفحہ 397،حدیث:13151،مؤسسۃ الرسالۃ)
ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ نبی کریم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا::”لا يؤمن أحدكم حتى أكون عنده أحب إليه من نفسه“یعنی
تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا یہاں تک کہ
میں اس کے نزدیک اس کی
جان سے بھی زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔“(المسند للامام احمد ،الجزء التاسع والعشرون،صفحہ 583،حدیث:18047، مؤسسۃ
الرسالۃ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
یزید اورابوطالب کے بارےمیں اہلسنت کے کیا عقائدہیں؟
اللہ تعالی کے ناموں میں سے ایک نام نوربھی ہے اس کے کیا معنی ہیں؟
دنیا میں جاگتی آنکھوں سے دیدارالہی ممکن ہے یانہیں؟
کیا اللہ عزوجل کو خدا کہہ سکتے ہیں؟
کیا شوہر کو مجازی خدا کہہ سکتے ہیں؟
کیا دُعا سے تقدیر بدل جاتی ہے؟
پیرپہ ایسااعتقادہو کہ پیرکافرہوتومریدبھی کافرہوجائے کہنا کیسا؟
ذات باری تعالی کےلیے چوہدری کا لفظ استعمال کرنا کیسا؟