Mein Kafir Ho Jaunga Kehne Ka Hukum

 

میں کافر ہو جاؤں گا کہنے کا کیا حکم ہے؟

مجیب:ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3361

تاریخ اجراء: 10جمادی الاخریٰ 1446ھ/13دسمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی غصہ کی حالت میں یہ کہے کہ میں مسلمان نہیں رہوں گا ،کافر بنوں گا،تو کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کافر بننے کا ارادہ  کرنا    ہی  خود  کفر ہے،لہذا  اگر کوئی  مسلمان  یہ کہے کہ’’ میں مسلمان نہیں رہوں گا ،کافر بنوں گا‘‘،تو اگرچہ وہ غصے میں کہے،اس طرح   کہنے سے  وہ   فی الحال  ہی  کافر ہوجائے گا۔ایسے شخص پر توبہ کرنا  اور تجدید ایمان( یعنی  نئے سرے سے  کلمہ پڑھ کر مسلمان ہونا) اور شادی شدہ ہو، تو تجدید نکاح(یعنی نئے مہر سے گوا ہوں کی موجودگی میں عورت سے   نیا   نکاح ) کرنا  بھی   لازم ہے ۔

   کفر کا ارادہ کرنا    خود   کفر ہے، جو ارادہ کرے  کہ میں کچھ عرصہ بعدکافر بنوں گا ،تو وہ فی الحال ہی   کافر ہوجائے گا،چنانچہ فتاوی ہندیہ  میں ہے” وإذا عزم على الكفر،ولو بعد مائة سنة يكفر في الحال كذا في الخلاصة‘‘ترجمہ:اور جب کافر بننے کا ارادہ کیا اگرچہ سو سال بعد بننے کا،تووہ   فی الحال کافر ہوجائے گا ،یونہی خلاصہ میں ہے۔(فتاوی ہندیۃ،ج 2،ص 283،دار الفکر،بیروت)

   سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان  علیہ رحمۃ الرحمن ارشاد فرماتے ہیں:’’مسلمان اگر معاذاللہ ارادہ کفر کرے گا ،کافر ہوجائے گا۔“(فتاوی رضویہ،ج 14،ص 489،رضافاؤنڈیشن،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم