Marne Ke Baad Insan Ki Rooh Kahan Jati Hai ?

مرنے کے بعد انسان کی روح کہاں جاتی ہے؟

مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ

فتوی نمبر: WAT-1459

تاریخ اجراء: 14شعبان المعظم1444 ھ/07مارچ2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   انسان  کی روح مرنے کے بعد کہاں جاتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مرنے کے بعد مسلمان کی روح حسبِ مرتبہ مختلف مقاموں میں رہتی ہے، بعض کی قبر پر، بعض کی چاہِ زمزم شریف میں، بعض کی آسمان و زمین کے درمیان ،بعض کی پہلے، دوسرے، ساتویں آسمان تک اوربعض کی آسمانوں سے بھی بلند اور بعض کی روحیں زیرِ عرش قندیلوں میں  اور بعض کی اعلٰی عِلّیین میں ،مگر کہیں ہوں ، اپنے جسم سے اُن کو تعلق بدستور رہتا ہے۔  جو کوئی قبر پر آئے اُسے دیکھتے، پہچانتے، اُس کی بات سنتے ہیں، بلکہ روح کا دیکھنا قُربِ قبر ہی سےمخصوص نہیں، اس کی مثال حدیث میں یہ فرمائی ہے کہ ’’ایک طائر پہلے قفص (پنجرے)میں بند تھا اور اب آزاد کر دیا گیا۔‘‘

   کافروں کی خبیث روحیں بعض کی اُن کے مرگھٹ، یا قبر پر رہتی ہیں ، بعض کی چاہِ برہُوت میں کہ یمن میں ایک نالہ ہے، بعض کی پہلی، دوسری، ساتویں زمین تک، بعض کی اُس کے بھی نیچے سجّین میں اور وہ کہیں بھی ہو، جو اُس کی قبر یا مرگھٹ پر گزرے اُسے دیکھتے، پہچانتے، بات سُنتے ہیں ، مگر کہیں جانے آنے کا اختیار نہیں کہ قید ہیں ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم