Kya Khudkushi Karne Wale Ki Rooh Duniya Mein Bhatakti Rehti Hai ?

کیا خودکشی کرنے والے کی روح دنیا میں بھٹکتی رہتی ہے ؟

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2469

تاریخ اجراء: 09شعبان المعظم1445 ھ/20فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا خودکشی کرنے والے کی روح دنیا میں بھٹکتی ہی رہتی ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   خود کشی کرنا  حرام اور بہت بڑا گناہ ہے اور احادیث میں خودکشی کرنے والے کے بارے میں سخت عذاب کی خبر دی گئی ہے۔لیکن یہ  بات کہ  ایسے لوگوں کی روح  بھٹکتی رہتی ہے ، ایسا عقیدہ شرعا درست نہیں ہے۔ جس طرح تمام روحوں کا حال ہے کہ اللہ نے ان کے حسب مرتبہ  عالم برزخ میں مقامات متعین کررکھے ہیں، اسی طرح خودکشی کرنے والے کی روح بھی انہیں مقامات میں سے کسی جگہ عالم برزخ میں رہتی ہے، دنیا میں ایسی روحوں کا بھٹکتے رہنے کا عقیدہ  فاسد اور بے بنیاد ہے، اس سے احتراز کرنا ضروری ہے۔

   بہار شریعت میں ہے :”مرنے کے بعد مسلمان کی روح حسبِ مرتبہ مختلف مقاموں میں رہتی ہے، بعض کی قبر پر،بعض کی چاہِ زمزم شریف میں ، بعض کی آسمان و زمین کے درمیان، بعض کی پہلے، دوسرے، ساتویں آسمان تک، اور بعض کی آسمانوں سے بھی بلند، اور بعض کی روحیں زیرِ عرش قندیلوں میں ، اور بعض کی اعلٰی عِلّیین میں ۔“

   اسی میں ہے :” کافروں کی خبیث روحیں بعض کی اُن کے مرگھٹ، یا قبر پر رہتی ہیں ، بعض کی چاہِ برہُوت میں کہ یمن میں ایک نالہ ہے بعض کی پہلی، دوسری، ساتویں زمین تک بعض کی اُس کے بھی نیچے سجّین میں ، اور وہ کہیں بھی ہو، جو اُس کی قبر یا مرگھٹ پر گزرے اُسے دیکھتے، پہچانتے، بات سُنتے ہیں ، مگر کہیں جانے آنے کا اختیار نہیں ، کہ قید ہیں ۔“(بہار شریعت ج01،حصہ 1،ص 101 تا 103،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم