مجیب:مولانا
محمد فرحان افضل عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-2919
تاریخ اجراء: 24 محرم الحرام1446 ھ/31جولائی2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت
اسلامی)
سوال
انسان جب فوت ہو جاتا ہے تو قبر کے اندر کیا اس کے
جسم میں روح کو لوٹا دیا جاتا ہے، کیونکہ عموماً لوگوں سے یہی سنا گیا ہے کہ
جو فوت ہو گیا وہ قیامت کے روز اٹھے گا۔ تو قبر میں روح
کے لوٹائے جانے پر کوئی دلیل یا کوئی حوالہ ہے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اس بارے میں اہلسنت وجماعت کا عقیدہ یہ ہے کہ
اعادہ روح یعنی قبر میں مردے کے جسم میں روح کا لوٹایا جانا برحق ہے اور اس کے ثبوت پر کئی دلائل موجود
ہیں۔
مسند امام احمد
بن حنبل کی ایک طویل حدیث کا کچھ حصہ یوں ہے” فتعاد روحه في جسده، فيأتيه ملكان،
فيجلسانه، فيقولان له: من ربك؟ فيقول: ربي الله، فيقولان له: ما دينك؟ فيقول: ديني
الإسلام، فيقولان له: ما هذا الرجل الذي بعث فيكم؟ فيقول: هو رسول الله صلى الله
عليه وسلم“ترجمہ:قبر میں میت کے جسم میں روح لوٹا دی
جاتی ہے،پھر اس کے پاس دو فرشتے آکر
اسے بٹھاتے ہیں اور اس سے کہتے ہیں :تمہارا رب کون ہے ؟ وہ
کہتا ہے: میرا رب اللہ ہے، پھر وہ دونوں اس سے پوچھتے ہیں: تمہارا دین
کیا ہے ؟ وہ کہتا ہے: میرا دین اسلام ہے، پھر وہ دونوں اس سے پوچھتے ہیں: یہ
کون صاحب ہیں جو تم میں بھیجے گئے ؟ تو وہ کہتا
ہے: وہ اللہ کے رسول صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم ہیں۔(مسند امام احمد
بن حنبل،رقم الحدیث 18534،ج 30،ص 499، مؤسسة الرسالة)
الفقہ الاکبر
میں ہے” إعادة الروح إلى الجسد
في قبره حق“ترجمہ: قبر میں جسم کی طرف روح
کا لوٹایا جانا برحق ہے۔(الفقہ الاکبر ،ص 65 ،مکتبۃ
الفرقان، الإمارات العربية)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
یزید اورابوطالب کے بارےمیں اہلسنت کے کیا عقائدہیں؟
اللہ تعالی کے ناموں میں سے ایک نام نوربھی ہے اس کے کیا معنی ہیں؟
دنیا میں جاگتی آنکھوں سے دیدارالہی ممکن ہے یانہیں؟
کیا اللہ عزوجل کو خدا کہہ سکتے ہیں؟
کیا شوہر کو مجازی خدا کہہ سکتے ہیں؟
کیا دُعا سے تقدیر بدل جاتی ہے؟
پیرپہ ایسااعتقادہو کہ پیرکافرہوتومریدبھی کافرہوجائے کہنا کیسا؟
ذات باری تعالی کےلیے چوہدری کا لفظ استعمال کرنا کیسا؟