مجیب:مولانا
محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-2903
تاریخ اجراء: 18محرم الحرام1446 ھ/25جولائی2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت
اسلامی)
سوال
کیا حضرت خضر علیہ الصلاۃ و السلام حیات ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جی ہاں! حضرت خضر علیہ الصلاۃ و السلام اپنی ظاہری دنیاوی
حیات کے ساتھ ہی زندہ ہیں، اور ابھی تک ان کی وفات
ظاہری نہیں ہوئی۔ہر سال حج کرتے ہیں اورحج کے بعد زمزم شریف پیتے ہیں،جوسال بھرتک ان کے کھانے پینے کو کفایت کرتاہے۔
نوٹ:یہ واضح
رہے کہ اللہ پاک کے جن انبیائے کرام
علیہم الصلاۃ و السلام
کی وعدہ الہیہ کے پورا ہونے کو ظاہری وفات ہوچکی ہے، وہ
سب انبیائے کرام علیہم الصلاۃ و السلام بھی اپنی
اپنی قبروں میں زندہ ہیں۔
امام اہلسنت
الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:” سیدنا الیاس علیہ
السلام نبی مرسل ہیں۔ قال ﷲ تعالٰی " وَ اِنَّ اِلْیَاسَ
لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ"( اور بےشک الیاس پیغمبروں سے ہے)(الصفت:123) اورسیدنا خضرعلیہ السلام
بھی جمہورکے نزدیک نبی ہیں اوران کوخاص طورسے علم غیب
عطاہواہے، قال ﷲ
تعالٰی"وَ عَلَّمْنٰهُ مِنْ لَّدُنَّا عِلْمًا"( اور اسے اپنا علم لدنی
عطا کیا)(الکھف:65)یہ
دونوں حضرات ان چارانبیاء میں ہیں جن کی وفات ابھی
واقع ہی نہیں ہوئی۔ دوآسمان پرزندہ اٹھالئے گئے، سیدنا
ادریس وسیدنا عیسٰی علیہما الصلوٰۃ
والسلام۔ اوریہ دونوں زمین پرتشریف فرماہیں ۔دریاسیدنا
خضرعلیہ السلام کے متعلق ہے اور خشکی سیدنا الیاس علیہ
الصلوٰۃ والسلام کے۔ دونوں صاحبان حج کو ہرسال تشریف لاتے
ہیں، بعدحج آب زمزم شریف پیتے ہیں کہ وہی سال بھر
تک ان کے کھانے پینے کوکفایت کرتا ہے۔ “(فتاوی رضویہ،جلد26،صفحہ
401،رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
علامہ عبدالمصطفی اعظمی رحمۃ
اللہ علیہ لکھتے ہیں:”جمہور علماء کا یہی قول ہے کہ
آپ(حضرت خضر علیہ السلام)اب بھی زندہ ہیں، اور قیامت تک
زندہ رہیں گے۔“(عجائب القرآن مع غرائب القرآن،صفحہ 163،مکتبۃ المدینہ)
حدیثِ پاک میں ہے” إن الله حرم على الأرض أن تأكل
أجساد الأنبياء، فنبي الله حي يرزق “ ترجمہ : بےشک اللہ
تعالی نے زمین پر انبیائے کرام علیہم الصلاۃ و السلام کے جسموں کا کھانا حرام فرمادیا
ہے،پس اللہ پاک کے نبی زند ہیں
،انہیں رزق دیا جاتا ہے۔(سنن ابن ماجه،جلد 1،صفحه524،حديث1637، دار
إحياء الكتب العربية)
بہار شریعت میں
ہے : ” انبیا
علیہم السلام اپنی اپنی قبروں میں اُسی طرح بحیاتِ
حقیقی زندہ ہیں ، جیسے دنیا میں تھے، کھاتے پیتے
ہیں، جہاں چاہیں آتے جاتے ہیں، تصدیقِ وعدہ الٰہیہ
کے لیے ایک آن کو اُن پر موت طاری ہوئی، پھر بدستور زندہ
ہوگئے ، اُن کی حیات، حیاتِ شہدا سے بہت ارفع و اعلیٰ
ہے،فلھذا شہید
کا ترکہ تقسیم ہوگا، اُس کی بی بی بعدِ عدت نکاح کرسکتی
ہے، بخلاف انبیا کے، کہ وہاں یہ
جائز نہیں۔“(بھار شریعت،جلد1،حصہ
1، صفحہ 58،59،60،مکتبۃ المدینۃ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
یزید اورابوطالب کے بارےمیں اہلسنت کے کیا عقائدہیں؟
اللہ تعالی کے ناموں میں سے ایک نام نوربھی ہے اس کے کیا معنی ہیں؟
دنیا میں جاگتی آنکھوں سے دیدارالہی ممکن ہے یانہیں؟
کیا اللہ عزوجل کو خدا کہہ سکتے ہیں؟
کیا شوہر کو مجازی خدا کہہ سکتے ہیں؟
کیا دُعا سے تقدیر بدل جاتی ہے؟
پیرپہ ایسااعتقادہو کہ پیرکافرہوتومریدبھی کافرہوجائے کہنا کیسا؟
ذات باری تعالی کےلیے چوہدری کا لفظ استعمال کرنا کیسا؟