Kya Hazrat Adam Se Pehle Bhi Koi Dunya Thi ?

کیا آدم علیہ السلام سے پہلے بھی کوئی دنیا گزری ہے؟

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1636

تاریخ اجراء:14ذوالقعدۃالحرام1445 ھ/23مئی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا حضرت آدم علیہ السلام سے پہلے بھی کوئی دنیا گزری ہے؟ اس بارے میں کیا عقیدہ ہونا چاہیئے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   آدم علیہ السلام سے پہلے اس دنیا میں جنات آباد تھے  ، مسلمان کا اسی کے مطابق اعتقاد ہونا چاہئے ۔

       اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں فرماتا ہے:’’وَ اِذْ قَالَ رَبُّکَ لِلْمَلٰٓئِکَۃِ اِنِّیۡ جَاعِلٌ فِی الۡاَرْضِ خَلِیۡفَۃً ؕ قَالُوۡۤا اَتَجْعَلُ فِیۡہَا مَنۡ یُّفْسِدُ فِیۡہَا وَیَسْفِکُ الدِّمَآءَ ۚ ترجمۂ کنز الایمان:اور یاد کرو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے فرمایامیں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں بولے کیا ایسے کو نائب کرے گا جو اس میں فساد پھیلائے اور خونریزیاں کرے۔ (سورۃ البقرۃ، آیت 30)

   اس کے تحت  تفسیر صراط الجنان میں ہے:”{اَتَجْعَلُ فِیۡہَا مَنۡ یُّفْسِدُ:کیا تو زمین میں اسے نائب بنائے گا جو اس میں فساد پھیلائے گا ۔}اس کلام سے  فرشتوں کا مقصد اعتراض کرنا نہ تھا بلکہ ا س سے اپنے تعجب کا اظہار اور خلیفہ بنانے کی حکمت دریافت کرنا تھا اور انسانوں کی طرف فساد پھیلانے کی جو انہوں نے نسبت کی تو اس فساد کا علم انہیں یا تو صراحت کے ساتھ اللہ  تعالیٰ کی طرف سے دیا گیا تھا یا انہوں نے لوح محفوظ سے پڑھا تھا یا انہوں نے جِنّات پر قیاس کیا تھا کیونکہ وہ زمین پر آباد تھے اور وہاں فسادات کرتے تھے ۔“(صراط الجنان، جلد1، صفحہ101،  مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم