Kya Har Insaan Ki Mout Ka Waqt Muqarar Hai?

ہر انسان کی موت کا وقت مقرر ہے!!

مجیب:مفتی علی اصغر صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ شعبان المعظم1441ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص خودکشی کرلے یا قتل کردیا جائے تو وہ اپنے مقرر کردہ وقت پر مرتا ہے یا اس سے پہلے ہی مر جاتا ہے ، بعض لوگ کہتے ہیں کہ وہ اپنی موت کے وقت سے پہلے مر جاتا ہے کیونکہ اگر وہ خودکشی نہ کرتا یا قتل نہ کیا جاتا تو وہ مزید زندہ رہ سکتا تھا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     اللہ پاک کے علم میں ہر انسان کی موت کا ایک وقت مقرر ہے ، نہ تو اس وقت سے پہلے کسی کو موت آتی ہے اور نہ ہی اس وقت کے بعد تک کوئی زندہ رہتا ہے لہٰذا اگر کوئی خودکُشی کر لےیا قتل کردیاجائے تو وہ بھی اپنے مقرر کردہ وقت پر ہی مَرتا ہے۔یہ کہنا دُرست نہیں ہے کہ اگر وہ خودکشی نہ کرتا یا قتل نہ ہوتاتومزید زندہ رہ سکتا تھا۔ ایسا عقیدہ رکھنا بھی دُرست نہیں ہے۔

(المجموعۃ السنیہ علی شرح العقائدالنسفیہ، ص423 ، 427)

     یہاں یہ اِشکال پیدا ہوسکتا ہے کہ اگر خودکشی کرنے والا یا قتل ہونے والا اپنی موت کے مقررہ وقت پر ہی مَرا ہے تو پھرقاتل اور خودکُشی کرنے والا دونوں مجرم کیوں قرار پاتے ہیں؟

     اس کا جواب یہ ہے کہ شریعتِ مطہرہ نے قتل اور خودکشی کو حرام قرار دیا ہے ، قاتل اور خودکشی کرنے والا اسی حرام کام کے اِرتِکاب کی وجہ سے مجرم قرار پاتے ہیں کہ یہ کام انہوں نے اپنے اختیار اور مرضی سے کیا ہے۔

(المجموعۃ السنیہ علی شرح العقائدالنسفیہ، ص426)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

 

ٹیگز : insaan mout waqt