Kya Dua Se Qaza Mubram Tal Sakti Hai?

دعا سے قضائے مبرم ٹل سکتی ہے؟

مجیب:مولانا اعظم عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3272

تاریخ اجراء:12جمادی الاولیٰ1446ھ/15نومبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا غوث پاک رحمۃ اللہ علیہ کی دعا سے قضاء مبرم ٹل سکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پہلے یہ ذہن نشین کرلیجئے کہ قضائے مبرم کی دوقسمیں ہیں:

   (1)مبرم حقیقی:وہ تقدیر جو علم الہی میں کسی چیز پر معلق نہ ہو۔

   (2)شبیہ بہ مبرم:جو فرشتوں کے صحیفوں کے اعتبار سے مبرم ہواور علم الہی  میں وہ معلق ہو۔

   حضورغوث اعظم، شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ تعالی عنہ  کی دعا سے شبیہ بہ مبرم یعنی جو فرشتوں کے صحیفوں کے اعتبار سے مبرم ہے  اور حقیقت میں  معلق ہے، وہ ٹل جاتی ہے۔ اسی قضا کے متعلق حدیث پاک میں بھی ہے کہ:"بے شک دعا قضائے مبرم ٹال دیتی ہے۔"

   البتہ! مبرم حقیقی کو کوئی نہیں ٹال سکتا کیونکہ وہ  علم الہی میں اٹل ہوتی ہے۔ ہرگزتبدیل نہیں ہوسکتی  ۔اور اگرکبھی  اکابر محبوبان خدا اس کے متعلق گزارش کریں بھی تو انہیں منع کردیا جاتاہے جیسا کہ سیدنا ابراہیم(علی نبیناوعلیہ الصلوۃ و السلام)نے قوم لوط سے عذاب کے ٹلنے کی دعا کی تو انہیں منع کردیا گیا۔

   بہارشریعت میں ہے"قضا تین قسم ہے،مُبرَمِ حقیقی، کہ علمِ الٰہی میں کسی شے پر معلّق نہیں۔اور معلّقِ محض، کہ صُحفِ ملائکہ میں کسی شے پر اُس کا معلّق ہونا ظاہر فرما دیا گیا ہے۔اور معلّقِ شبیہ بہ مُبرَم، کہ صُحف ِملائکہ میں اُس کی تعلیق مذکور نہیں اور علمِ الٰہی میں تعلیق ہے۔

   وہ جو مُبرَمِ حقیقی ہے اُس کی تبدیل نا ممکن ہے،اکابر محبوبانِ خدا اگر اتفاقاً اس بارے میں کچھ عرض کرتے ہیں تو اُنھیں اس خیال سے واپس فرما دیا جاتا ہے۔۔۔ قومِ لوط پر عذاب قضائے مُبرَمِ حقیقی تھا، خلیل اﷲ علیہ الصّلاۃ والسلام اس میں جھگڑے تو اُنھیں ارشاد ہوا:''اے ابراہیم! اس خیال میں نہ پڑو ...بیشک اُن پر وہ عذاب آنے والاہے جو پھرنے کا نہیں۔''

   اور وہ جو ظاہر قضائے معلّق ہے، اس تک اکثر اولیا کی رسائی ہوتی ہے، اُن کی دُعا سے، اُن کی ہمّت سے ٹل جاتی ہے اور وہ جو متوسّط حالت میں ہے،جسے صُحف ِملائکہ کے اعتبار سے مُبرَم بھی کہہ سکتے ہیں، اُس تک خواص اکابر کی رسائی ہوتی ہے۔ حضور سیّدنا غوثِ اعظم رضی اﷲ تعالیٰ عنہ اسی کو فرماتے ہیں:''میں قضائے مُبرَم کو رد کر دیتا ہوں اور اسی کی نسبت حدیث میں ارشاد ہوا:(إِنَّ الدُّعَاءَ یَرُدُّ القَضَاءَ بَعْدَ مَا اُبْرِمَ)ترجمہ''بیشک دُعا قضائے مُبرم کو ٹال دیتی ہے۔''(بہارشریعت،ج1،حصہ1،ص12تا16،مکتبۃ المدینہ ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم