Kya Azab e Qabar aur Aamal ka Wazan Zaruriyat e Deen Se Hai?

کیا عذاب قبر اور اعمال کا وزن ،ضروریات دین سے ہے؟

مجیب:مولانا محمد آصف عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3056

تاریخ اجراء:11ربیع الاول1446ھ/14ستمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا عذاب قبر اور اعمال کا وزن ، یہ ضروریات دین سے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    عذاب قبر اور وزنِ اعمال،ان دونوں کا تعلق ضروریات دین سے نہیں بلکہ یہ ضروریات اہل سنت میں شمار ہوتے ہیں،ان کاانکارکرنے والابدعتی اورگمراہ ہے،اور ان کے ثبوت پربہت سی آیاتِ قرآنیہ واحادیث نبویہ شاہدہیں،جن میں سے چندایک درج ذیل ہیں:

    اللہ تعالی قرآن مجیدمیں ارشاد فرماتا ہے:﴿اَلنَّارُ یُعْرَضُوۡنَ عَلَیۡہَا غُدُوًّا وَّ عَشِیًّا ۚوَ یَوْمَ تَقُوۡمُ السَّاعَۃُ ۟اَدْخِلُوۡۤا اٰلَ فِرْعَوْنَ اَشَدَّ الْعَذَابِ ترجمۂ کنزالایمان:آ گ جس پر صبح و شام پیش کیے جاتے ہیں اور جس دن قیامت قائم ہوگی ، حکم ہوگا فرعون والوں کو سخت تر عذاب میں داخل کرو۔(القرآن،پارہ 24،سورة المؤمن،آیت46)

   مذکورہ بالاآیت کریمہ کی تفسیرمیں امام فخرالدین رازی علیہ رحمۃ اللہ الوالی فرماتے ہیں:"احتج أصحابنا بھذہ الآیة علی اثبات عذاب القبر"ترجمہ:اس آیت سے ہمارے علماء نے عذاب قبر کے اثبات پر استدلال کیا ہے۔(التفسیر الکبیر،ج 27،ص 521، دار احیاء التراث العربی، بیروت)

   صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہماسے روایت ہے:" أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ان أحدكم اذا مات عرض عليه مقعده بالغداة والعشي ان كان من أهل الجنة فمن أهل الجنة وان كان من أهل النار فمن أهل النار فيقال: هذا مقعدك حتى يبعثك الله يوم القيامة"ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:جب تم میں سے کوئی مرجاتاہے ، توصبح وشام اس پراس کامقام پیش کیاجاتاہے۔جنتی پرجنت کااوردوزخی پردوزخ کا اوراسے کہاجاتاہے کہ یہ تمہارا ٹھکانہ ہے ،یہاں تک کہ اللہ قیامت کے دن تمہیں اٹھائے گا۔ (صحیح البخاری،رقم الحدیث 1379،ج 2،ص 99،دار طوق النجاۃ)

   میزان عمل کے متعلق اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے﴿وَ الْوَزْنُ یَوْمَىٕذِ ﹰالْحَقُّۚ- فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ ترجمہ کنز الایمان: اور اس دن تول ضرور ہونی ہے   تو جن کے پلے بھاری ہوئے  وہی مراد کو پہنچے ۔ (القرآن،پارہ08،سورۃ الاعراف،آیت08)

   اس کے تحت صراط الجنان میں ہے:" صحیح اور متواتر احادیث سے یہ ثابت ہے کہ قیامت کے دن ایک میزان لا کر رکھی جائے گی جس میں دو پلڑے اور ایک ڈنڈی ہو گی۔  اس پر ایمان لانا اور اسے حق سمجھنا ضروری ہے، رہی یہ بات کہ اس میزان کے دونوں پلڑوں کی نوعیت اور کیفیت کیا ہو گی اور اس سے وزن معلوم کرنے کا طریقہ کیا ہو گا؟ یہ سب ہماری عقل اور فہم کے دائرے سے باہر ہے اور نہ ہم اسے جاننے کے مُکَلَّف ہیں ، ہم پر غیب کی چیزوں پر ایمان لانا فرض ہے، ان کی نوعیت اور کیفیت اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ بہتر جانتے ہیں۔  (صراط الجنان،ج 3،ص 270،مکتبۃ المدینہ)

   حدیث پاک میں ہے:"يوضع الميزان يوم القيامة فلو وزن فيه السماوات والأرض لوسعت"ترجمہ:قیامت کے دن میزان رکھا جائے گا اگر اس میں آسمانوں اور زمینوں کا وزن کیا جائے تو وہ اس کی بھی گنجائش رکھتا ہے۔(المستدرک علی الصحیحین،رقم الحدیث 8918،ج 5،ص 478،مطبوعہ کراچی)

   علامہ شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:"مذہب اہلسنت کی ضروریات کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس کا مذہب ِ اہلسنت سے ہونا، سب عوام وخواصِ اہلسنت کو معلوم ہو۔جیسے یہی عذابِ قبر،اعمال کا وزن۔"(نزھۃ القاری شرح صحیح البخاری،ج 1،ص 294، فرید بک سٹال، لاہور)

   ضروریات اہل سنت کے بارے میں اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں:"ضروریاتِ مذہبِ اہلِ سنت وجماعت:ان کا ثبوت بھی دلیلِ قطعی سے ہوتا ہے،مگر ان کے قطعی الثبوت ہونے میں ایک نوعِ شبہ اور تاویل کا احتمال ہوتا ہے،اسی لئے ان کا منکر کافر نہیں،بلکہ گمراہ،بدمذہب ،بددین کہلاتا ہے۔" (فتاوی رضویہ،ج 29، ص 385، رضا فاؤنڈیشن ،لاہور)

   منکرِ عذابِ قبر کے حکم کے بارے میں المسامرة شرح المسایرة میں ہے:" والاحادیث  فی ھذا الباب کثیرة تبلغ حد الاشتھار وانکار الخبر المشھور بدعة وضلالة" ترجمہ:عذاب قبر سے متعلق کثیر احادیث وارد ہیں،جو حدِشہرت کو پہنچی ہوئی ہیں اور خبر مشہورکا انکار بدعت و گمراہی ہے۔ (المسامرة شرح المسایرة،الاصل الثانی والثالث،ص 223،دار الکتب العلمیة ،بیروت)

   صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں:"عذاب و تنعیم ِ قبر کا انکار وہی کرے گا ، جو گمراہ ہے۔"(بہار شریعت،ج 1،حصہ 1،ص 113،مکتبة المدینہ )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم