Kya Allah Ko Sakhi Keh Sakte Hain ?

 

کیا اللہ کو سخی کہہ سکتے ہیں؟

مجیب:ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر:WAT-3047

تاریخ اجراء: 04ربیع الاول1446 ھ/09ستمبر2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

      کیا اللہ عزوجل کو سخی یا بڑا سخی کہہ سکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اللہ عزوجل  کو سخی   یا بڑاسخی   نہیں کہہ سکتے،بلکہ اللہ عزوجل کےلیےجوادکا لفظ بولا جائے،کیونکہ اللہ تعالیٰ  کےاسمائے مبارکہ توقیفی ہیں،جو  نام شریعت نے بیان  کر دئیے ، اِنہی ناموں کے ساتھ اللہ تعالیٰ کو  پکارنا ضروری ہے، لہٰذا اپنی طرف سے اللہ تعالیٰ کے لیے  کوئی نام نہیں بول سکتے ، اوراللہ تعالیٰ کے لیے سخی   نام شریعت میں وارد نہیں ، اس  لیے اللہ تعالیٰ کو سخی نہیں  کہہ سکتے۔

   اسمائے الٰہیہ  توقیفی ہیں ،چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ  ہے ( وَ لِلّٰهِ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰى فَادْعُوْهُ بِهَاوَذَرُوا الَّذِیْنَ یُلْحِدُوْنَ فِیْۤ اَسْمَآىٕهٖ سَیُجْزَوْنَ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ) ترجمہ کنز الایمان : اور اللہ ہی کے ہیں بہت اچھے نام  تو اسے ان سے پکارو اور انہیں چھوڑ دو جو اس کے ناموں میں حق سے نکلتے ہیں   وہ جلد اپنا کیا پائیں گے۔(پارہ 9 ، سورۃ الاعراف ، آیت 180)

   مذکورہ بالاآیت ِمبارکہ کے تحت صراط الجنان فی تفسیرالقرآن میں ہے: (اَلَّذِیْنَ یُلْحِدُوْنَ فِیْۤ اَسْمَآىٕهٖ:جو اس کے ناموں میں حق سے دور ہوتے ہیں۔)اللہ  تعالیٰ کے ناموں میں حق و اِستقامت سے دور ہونا کئی طرح سے ہے ایک تو یہ ہے کہ اس کے ناموں کو کچھ بگاڑ کر غیروں پر اِطلاق کرنا جیسا کہ مشرکین نے اِلٰہ کالات اور عزیز کا عُزّیٰاور منان کا مَنات  کرکے اپنے بتوں کے نام رکھے تھے، یہ ناموں میں حق سے تَجاوُز اور ناجائز ہے۔دوسرا یہ کہ اللہ تعالیٰ کے لئے ایسا نام مقرر کیا جائے جو قرآن و حدیث میں نہ آیا ہو  ،  یہ بھی جائز نہیں ،  جیسے کہ اللہ تعالیٰ کو سخی کہنا ،  کیونکہ اللہ  تعالیٰ کے اَسماء تَوقِیفیہ ہیں۔ (صراط الجنان ،سورۃ الاعراف،آیت180،ج 3،ص 480، 481، مکتبۃ المدینہ )

   اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسنّت، امام اَحمد رضا خان عليہ رحمۃُ الرَّحمٰن لکھتے ہیں:” اسمائے اِلٰہِیّہ تَوقِیْفِیَہ  ہیں،یہاں تک کہ اللہ  جلَّ جَلَالُہٗ کا جَواد ہونا اپنا ایمان،مگر اُسے سخی نہیں کہہ سکتے کہ شَرع میں وارِد نہیں۔ (فتاوی رضویہ، ج 27،ص 165، رضا فاؤنڈیشن ،لاھور)

   مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ لکھتے ہیں:مُحَاوَرَۂ عَرَب میں عُمُوماً سخی اُسے کہتے ہیں جو خُود بھی کھائے، اَوروں کو بھی کِھلائے، جَواد وہ جو خُود نہ کھائے اَوروں کو کِھلائے۔ اِسی لئے اللہ تعالیٰ کو سخی نہیں کہا جاتا ہے،سخی کے مقابِل بَخِیل ہے کہ جو خُود کھائے اَوروں کو نہ کِھلائے۔جَوادکا مُقابِل مُمْسِک(مال جمع کرنے والا)ہے کہ جو نہ خُود کھائے نہ کھانے دے۔اللہ تعالیٰ کی تمام دُنیوی اُخرَوی نعمتیں دُنیا کیلئے ہیں، اُس(کی اپنی ذات)کیلئے نہیں۔ (مرآۃ المناجیح،ج 1،ص  221 ، نعیمی کتب خانہ ، گجرات )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم