مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3233
تاریخ اجراء:26ربيع الثانی1446ھ/30اکتوبر 2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
مجھے بہت ہی برے کفریہ خیالات آتے ہیں،استغفر اللہ بھی پڑھتی ہوں،بہت پریشان ہوں،آپ اس بارے میں رہنمائی فرما دیں۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
ذہن میں کفریہ خیالات آنےسے ایمان نہیں جاتا، البتہ ان وسوسوں کو براسمجھنا ہی عین ایمان ہے،وسوسوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرنی چاہئے،شیطان ایسے وسوسے مسلمان کے دل میں ڈالتا ہے تاکہ وہ اپنے ایمان سے مایوس ہو جائے۔ وسوسوں سے نجات پانے کے لیے سب سے بنیادی چیز جو ضروری ہے،وہ یہ ہے کہ ان کی طرف بالکل بھی توجہ نہ کی جائے، اپنے آپ کو مصروف رکھیں، ذکر اللہ، استغفار اور دُرودِ پاک کی کثرت کیا کریں اور جب وسوسہ آئے توتعوذ(اَعُوْذُ بِاللہِ) اور لاحول(وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ) پڑھ کراپنی بائیں جانب تین مرتبہ تھتکار(یعنی تھو،تھو کر) دیں،ان شاء اللہ عز و جل وسوسے آنا بند ہوجائیں گے۔
صحیح مسلم شریف کی حدیث ہے:”عن أبى هريرة،قال جاء ناس من أصحاب النبى صلى الله عليه وسلم فسألوه إنا نجد فى أنفسنا ما يتعاظم أحدنا أن يتكلم به. قال:وقد وجدتموه،قالوا نعم ! قال : ذاك صريح الإيمان“ترجمہ:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین میں سے بعض حضرات نے رسول محتشم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم کی خدمت بابرکت میں حاضر ہو کر عرض کی:ہم اپنے دلوں میں کچھ خیالات ایسے پاتے ہیں کہ ہم میں سے کسی کا بھی اسے بیان کرنا بہت بڑی بات ہے (اس کے برا ہونے کی وجہ سے)، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا واقعی تم اسی طرح پاتے ہو؟ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے عرض کیا:جی ہاں!تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:یہ تو واضح ایمان ہے۔(صحیح مسلم،رقم الحدیث 132،ج 1،ص 119، دار إحياء التراث العربي ، بيروت)
صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ بہار شریعت میں فرماتے ہیں:”کفری بات کا دل میں خیال پیدا ہوا اور زبان سے بولنا برا جانتا ہے تو یہ کفر نہیں بلکہ خاص ایمان کی علامت ہے کہ دل میں ایمان نہ ہوتا تو اسے برا کیوں جانتا۔(بہار شریعت،ج 02،حصہ 09،ص 456،مکتبۃ المدینہ)
"کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب"نامی کتاب میں سوال ہوا:اُس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو کہتا ہے کہ پرِیشانی کے عالَم میں میرے ذِہن میں کفریہ خیالات آتے رہتے ہیں؟
جواب:ذہن میں کفریہ خیالات کا آنااور انہیں بیان کرنے کو بُرا سمجھنا عَین اِیمان کی عَلامَت ہے کیونکہ کفریہ وساوس شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں،اور وہ لعین مردود چاہتا ہے کہ مسلمان سے ایمان کی دولت چھین لے۔(کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب،ص423،مکتبۃ المدینہ)
وسوسوں سے بچنے کی تدبیریں بیان کرتے ہوئے صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ بہار شریعت میں فرماتے ہیں:”(1) رجوع الی اللہ،و(2(اَعُوْذُ بِاللہ (3(وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ،و(4)سورہ ناس،اور(5(اٰمَنْتُ بِاللہ وَ رَسُوْلِہٖ،اور(6(ھُوَ الْاَوَّلُ وَالْاٰخِرُ وَالظَّاھِرُ وَالْبَاطِنُ وَھُوَ بِکُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٍ،اور(7(سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْخَلَّاقِ اِنْ یَّشَأ یُذْھِبْکُمْ وَیَاْتِ بِخَلْقٍ جَدِیْدٍ لا وَمَا ذٰلِکَ عَلَی اللہِ بِعَزِیْزٍ“پڑھنا کہ وسوسہ جڑ سے کٹ جائے گا اور(8) وسوسہ کا بالکل خیال نہ کرنابلکہ اس کے خلاف کرنا بھی دافعِ وسوسہ ہے۔(بہار شریعت، ج01،حصہ02، ص303، مکتبۃ المدینہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
یزید اورابوطالب کے بارےمیں اہلسنت کے کیا عقائدہیں؟
اللہ تعالی کے ناموں میں سے ایک نام نوربھی ہے اس کے کیا معنی ہیں؟
دنیا میں جاگتی آنکھوں سے دیدارالہی ممکن ہے یانہیں؟
کیا اللہ عزوجل کو خدا کہہ سکتے ہیں؟
کیا شوہر کو مجازی خدا کہہ سکتے ہیں؟
کیا دُعا سے تقدیر بدل جاتی ہے؟
پیرپہ ایسااعتقادہو کہ پیرکافرہوتومریدبھی کافرہوجائے کہنا کیسا؟
ذات باری تعالی کےلیے چوہدری کا لفظ استعمال کرنا کیسا؟