Kisi Najaiz Kaam Ke Mutaliq Kehna Ke Kaash Ye Kaam Jaiz Hota?

 

کسی ناجائز کام کے متعلق یوں کہنا کیسا کہ "کاش یہ کام جائز ہوتا"؟

مجیب:مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3297

تاریخ اجراء: 23جمادی الاولیٰ 1446ھ/26نومبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

      کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان ِ شرع متین اس مسئلے میں کہ جو چیز ناجائز ہو اس کے متعلق کہنا کہ کاش یہ جائز ہوتی، کفر ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قاعدہ یہ ہے کہ ایسی چیز جو کبھی کسی شریعت میں جائز نہیں تھی اس کے جائز ہونے کی تمنا  کرنا کفر ہے اور اگر کسی شریعت میں جائز تھی تو اس کے جائز  ہونے کی تمنا کرنا کفر نہیں،  لہذا جو چیز کبھی کسی شریعت میں جائز نہیں تھی اس کے متعلق کہنا کہ کاش یہ جائز ہوتی کفر ہے اور اگر وہ چیز کسی شریعت میں جائز تھی تو اس کے متعلق یہ کہنا کہ کاش یہ جائز ہوتی کفر نہیں۔

   علامہ  ملا علی قاری رحمہ اللہ شرح فقہ اکبر میں تحریر فرماتے ہیں:”ان الضابطۃ ھی ان الحرام الذی کان حلالا فی شریعۃ فتمنی حلہ لیس کفرا والذی لم یکن حلالا فی شریعۃ فتمنی حلہ کفر“ ترجمہ:ضابطہ یہ ہے کہ جو حرام کسی شریعت میں حلال تھا اس کے حلال ہونے کی تمنا کرنا کفر نہیں اور جو کسی شریعت میں حلال نہیں تھا اس کے حلال ہونے کی تمنا کفر ہے۔       (شرح الفقہ الاکبر،ص152، مطبوعہ لاہور)

   علامہ عبد العزیز پرہاروی رحمہ اللہ  نبراس میں  لکھتے ہیں:”والقاعدۃ: أن کل ما کان حراماً فی شرائع جمیع الأنبیاء فتمنی حلہ کفر وما کا ن حلالاً  ثم حرم فتمنی حلہ لیس بکفر“ ترجمہ:قاعدہ یہ  ہے کہ جو کام  تمام  انبیاء کرام کی شریعتوں میں حرام تھا اس کے حلال ہونے کی تمنا کفر ہے  اور جو کبھی حلال تھا پھر حرام ہوا اس کے حلال ہونے کی تمنا کفر نہیں۔ (شرح العقائد النسفیۃ مع حاشیۃ النبراس،ص545، مطبوعہ کراچی)

   "کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب" میں ہے:” سُوال :اُس شخص کے لئے کیا حکم ہے جو جائز تو نہ کہے مگریہ تمنّا کر ے کہ کاش !بد فِعلی جائز ہوتی۔

جواب :یہ تمنّا بھی کُفر ہے ۔اَلْبَحْرُ الرّائِق جلد 5 صَفْحَہ 208 پر ہے :  جو حرام کام کبھی حلال نہ ہوئے اُن کے بارے میں حلال ہونے کی تمناّ کرنا کُفرہے مَثَلاً تمنّا کرناکہ کاش !  ظلم، زِنا اور قتلِ ناحق حلال ہوتے ۔“ (کفریہ کلمات کے  بارے میں سوال جواب،ص 397،398، مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم