Kisi Insan Ko Insani Roop Mein Farishta Kehna Kaisa?

کسی انسان کو انسانی روپ میں فرشتہ کہنا کیسا؟

فتوی نمبر:WAT-153

تاریخ اجراء:07ربیع الاول 1443ھ/14اکتوبر2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک شعر ہے:

”مجھے چھاؤں میں رکھا  اور خود جلتے رہے دھوپ  میں

میں نے  ایسے فرشتے کو دیکھا ہے انسان کے روپ میں“

   اس شعر  میں ممدوح (جس کی تعریف کی گئی ہے ،اس ) کو انسان کے روپ میں فرشتہ کہا گیا ہے تو کیا ایسا کہنا درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کسی کو کہنا کہ” وہ انسان کے روپ میں فرشتہ ہے “یہ ایک مُحاوَرَہ ہے جس سے مقصود کسی شخص کے نیک صفت ہونے کو بیان کرنا ہوتا ہے ، شرعاً اس میں کوئی قَباحَت نہیں ، بزرگان دین  رحمۃ اللہ علیہم سے  اس کا استعمال ثابت ہے، جیسا کہ مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرماتے ہیں :” حضرت علی مرتضٰی نے اپنے زمانہ خلافت میں اپنی تلوار گروی رکھی اور فرمایا کہ اگر میرے گھر میں ایک وقت کا بھی کھانا ہوتا تو میں تلوار کبھی گروی نہ رکھتا،یہ حضرات انسانی لباس میں فرشتے تھے ۔“(مراٰۃ المناجیح،جلد 4 ،صفحہ  365، نعیمی کتب خانہ،گجرات)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

ٹیگز : insan farishta