Khana Kaba Ko Allah Ka Ghar Kyun Kehte Hain ?

خانہ کعبہ کو اللہ کا گھر کیوں کہتے ہیں ؟

مجیب: مولانا محمد علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2438

تاریخ اجراء: 06رجب ا لمرجب1445 ھ/18جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اللہ عزوجل جگہ اور جہت سے پاک ہے، تو کعبہ کو اللہ کا گھر کیوں کہا جاتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کعبہ شریف اور اسی طرح مساجد کو ’’بیت اللہ‘‘ یعنی ’’اللہ کا گھر‘‘کہنےکی وجہ یہ نہیں کہ مَعَاذَ اللہ وہ جگہیں اللہ عزوجل کا مکان ہیں اور اللہ عزوجل وہاں پر رہتا ہے۔ اسلامی عقیدے کے مطابق اللہ تعالیٰ جسم و جسمانیات، مکان و زمان وغیرہ تمام حوادث (تمام اشیاء جو پہلے نہیں تھی پھر  پیدا ہوئیں)سے پاک ہے ،وہ تو ہمیشہ سے ہے ہمیشہ رہے گا، لہٰذا  اس کے لئے مکان ثابت کرنا کفر ہے۔

   اب آپ کے خلجان (پریشانی)کو دور کرنے کی طرف آتے ہیں کہ پھر مساجد اورکعبۃ اللہ کواللہ تعالیٰ کا گھر کیوں کہتے ہیں؟

    تو اس کا جواب یہ ہے کہ:

   یہ اضافتِ تشریفی  کہلاتی ہے، یعنی کعبہ شریف اور مساجد کے مقام و مرتبہ کو ظاہر کرنے کے لئےخاص طور پراللہ تعالیٰ کی طرف نسبت  ہوتی ہے اور یہ بلا شبہ جائز ہے، قرآن و حدیث میں اس کی بکثرت مثالیں موجود ہیں۔

   مثلاً قرآن مجید میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے حضرت صالح علیہ الصلوۃُ و السلام کی دعا سے ظاہر ہونے والی اونٹنی کوناقۃ اللہ یعنی اللہ کی اونٹنی“، حضرت جبریل علیہ السَّلام کوروحنا یعنی ہماری روح “اور کعبہ شریف کو ”بیتی یعنی میرا گھر“فرمایا ہے۔

   اسی طرح احادیثِ طیبہ میں تمام مساجد کو بیوت اللہ یعنی اللہ عزوجل کے گھر“فرمایا۔

   یہ سب اضافتیں تشریفی ہیں کہ اس میں اللہ تعالیٰ کی طرف خصوصی  نسبت کرتے ہوئے، ان چیزوں کی عظمت و شرافت کا اظہارہوتا ہے ،اس وجہ سے کہ ان جگہوں میں خاص طور پر اللہ تعالی کی عبادت کی جاتی اور اس کی رضا والے کام سرانجام دئیے جاتے ہیں۔ لہٰذا کعبہ شریف اور مساجد کو تعظیم و تکریم کے پیش نظر ”اللہ کا گھر“کہنا جائز ہے،اس میں  کسی قسم کا کوئی حرج نہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم