Allah Ka Kalam Awaz Se Pak Hai

 

اللہ تعالی کا کلام آواز سے پاک ہے

مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3019

تاریخ اجراء: 24صفر المظفر1446 ھ/30اگست2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا اللہ تعالی  کاکلام آواز سے پاک ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اہلِ حق کے نزدیک اللہ عزوجل  کا کلام آواز سے پاک ہے ۔

   شرح المقاصد میں ہے”عند اھل الحق کلامہ لیس من جنس الأصوات و الحروف ،بل صفۃ ازلیۃ قائمۃ بذات اللہ تعالی “ ترجمہ:اہلِ حق کے نزدیک  اللہ کا کلام،آواز وحروف کی جنس سے نہیں ہے،بلکہ (کلام) اللہ کی صفت ازلی ہے جو  اللہ کی ذات کےساتھ قائم ہے ۔(شرح المقاصد،ج 3،ص 106،النوریہ الرضویہ پبلشنگ کمپنی،لاہور)

   بہار شریعت میں ہے ” اُس کا کلام آواز سے پاک ہےاور یہ قر آ نِ عظیم جس کو ہم اپنی زبان سے تلاوت کرتے، مَصاحِف میں لکھتے ہیں، اُسی کا کلام قدیم بلا صوت ہے اور یہ ھمارا پڑھنا لکھنا اور یہ آواز حادث، یعنی ھمارا پڑھنا حادث ہے اور جو ہم نے پڑھا قدیم اور ہمارا لکھنا حادث اور جو لکھا قدیم، ہمارا سنناحادث ہے اور جو ہم نے سنا قدیم، ھمارا حفظ کرنا حادث ہے اورجو ہم نے حفظ کیا قدیم یعنی متجلّی قدیم ہے اور تجلّی حادث۔(بہار شریعت،ج 1،حصہ 1،ص 8،9،10 ،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم