Kainat Kitne Dino Mein Banai Gai Aur Is Hawale Se Kya Tafseel Hai ?

کائنات کتنےدنوں میں بنائی گئی اوراس حوالے سے کیا تفصیل ہے ؟

مجیب:محمد بلال عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-1231

تاریخ اجراء:       08 ربیع الثانی 1444 ھ/04نومبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   یہودی   مذہب کا عقیدہ  ہے کہ  اللہ پاک  نے چھ  دن میں  کائنات بنائی اور ساتویں  دن آرام کیا تو  آپ قرآن و حدیث کی روشنی  میں  بتائے اللہ پا  ک نے  کائنات کو کتنے  دنوں میں  بنایا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     اللہ  پاک  قادرمطلق ہے وہ اگرچاہتاتوزمین وآسمان  اوران کے درمیان جو کچھ ہے ،اسے ایک لمحے میں بناسکتاتھالیکن اس نے اپنی حکمت کاملہ کے تحت  اس کو  چھ  دن میں  بنایا۔اوراس کوبنانے سے اسے تھکاوٹ نہیں ہوئی کیونکہ وہ ان چیزوں سے پاک ہے لہذایہودکایہ کہناکہ معاذاللہ ،اللہ تعالی  زمین وآسمان بنانے سے تھک گیا،اس لیے ساتویں  دن اس نے آرام کیا،یہ عقیدہ قرآن وسنت کے خلاف ہے ۔اوراللہ تعالی کی شان کے بھی خلاف ہے ۔

   اللہ پاک ارشاد فر ماتا ہے:"وَ لَقَدْ خَلَقْنَا السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ مَا بَیْنَهُمَا فِیْ سِتَّةِ اَیَّامٍ وَّ مَا مَسَّنَا مِنْ لُّغُوْبٍ "ترجمہ کنزالایمان:اور بےشک ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے چھ دن میں بنایا اور تکان ہمارے پاس نہ آئی۔(سورہ ق،پ26،آیت38)

    اس آیت کے تحت خزائن العرفان میں ہے:”شانِ نزول : مفسّرین نے کہا کہ یہ آیت یہود کے رد میں نازل ہوئی جو یہ کہتے تھے کہ اللہ تعالٰی نے آسمان و زمین اور ان کے درمیانی کائنات کو چھ روز میں بنایا جس میں سے پہلا یک شنبہ ہے اور پچھلا جمعہ ، پھر وہ معاذ اللہ تھک گیا اور سنیچر کو اس نے عرش پر لیٹ کر آرام کیا ، اس آیت میں ان کا رد ہے کہ اللہ تعالٰی اس سے پاک ہے کہ تھکے ، وہ قادر ہے کہ ایک آن میں سارا عالَم بنادے ، ہر چیز کو حسبِ اقتضائے حکمت ہستی عطا فرماتا ہے ۔ شانِ الٰہی میں یہود کا یہ کلمہ سیّد عالم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو بہت ناگوار ہوا اور شدّتِ غضب سے چہرۂ مبارک پر سرخی نمودار ہوگئی تو اللہ تعالٰی نے آپ کی تسکین فرمائی اور خطاب ہوا۔

     تفسیرصراط الجنان میں اس کے تحت ہے " ا س سے معلوم ہوا کہ کائنات کو چھ دن میں پیدا فرمانا کمزوری یا تھکن کی بنا پر نہ تھا بلکہ اس آہستگی میں  ہزارہا حکمتیں  تھیں ، اور بندوں  کو تعلیم تھی کہ ہم قادر ہو کر جلدی نہیں  کرتے تم مجبور ہونے کے باوجود کیوں  جلد بازی کرتے ہو۔" (صراط الجنان،ج09،ص481،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم