مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1374
تاریخ اجراء: 05شعبان المعظم1445 ھ/16فروری2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
مسلمان کا کافر کے سامنے ہاتھ
جوڑ کر نمستے کہنے کا کیا حکم ہے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
کسی کافرکے آگے ہاتھ جوڑ کرنمستے کہنا،
ناجائزوگناہ ہے،اس سے احتراز ضروری ہے جیساکہ نمستے کہنے کاحکم بیان
کرتے ہوئے مفتی شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ
فرماتے ہیں:”پہلی بات یہ خاص
ہندؤو ں کا مذہبی شعار
ہے اور
کسی کافر کے مذہبی شعار
کو قبول کر نا کفر ہے حدیث شریف میں ہے: من
تشبہ بقوم فھو منھم، جو کسی کے مذہبی
شعار کو اختیار کر ے وہ انہیں میں سے ہے۔ نمستے کے معنی ہیں: میں تمہاری تعظیم کے لئے
جھکتا ہوں، یہ کس قدر بے غیرتی کی بات ہے کہ مسلمان جسے
اللہ نے اسلام سے عزت دی اور اسلام
کی بدولت سارے جہاں سے معزز ہے وہ اللہ عزوجل اور رسول اللہ کے دشمن بلکہ اپنے
جان ومال کے دشمن کی تعظیم کے لیے جھکے۔ چونکہ عوام
نہ نمستے کے معنی جانتے ہیں
اور نہ ہی ہاتھ جوڑنے کا معنی معلوم ہے، وہ صرف ایک رسم
سمجھ کر ہندؤ وں کو خوش کرنے کے لئے ایسا
کرتے ہیں اس لئے ان پر حکم کفر نہیں مگر گنہگار
ضرور ہوں گے اور سخت گنہگار،اس لئے مسلمانوں پر واجب ہے کہ ہندؤوں کے سامنے ہاتھ جوڑنے و نمستے کہنے سے پرہیز
کریں، ہندو گری کے اس زمانے میں ہندؤ وں کے راہ و رسم کو اختیار
کر نا بہت بڑی کمزوری ہے، اللہ عزوجل
مسلمانوں کو اسلام پر ثابت قدمی عطا فرمائے اور کفار و مشرکین
کے طور و طریقے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین۔“(فتاوی
شارح بخاری،جلد3،صفحہ 135،دائرۃ البرکات ، گھوسی، ھند)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
یزید اورابوطالب کے بارےمیں اہلسنت کے کیا عقائدہیں؟
اللہ تعالی کے ناموں میں سے ایک نام نوربھی ہے اس کے کیا معنی ہیں؟
دنیا میں جاگتی آنکھوں سے دیدارالہی ممکن ہے یانہیں؟
کیا اللہ عزوجل کو خدا کہہ سکتے ہیں؟
کیا شوہر کو مجازی خدا کہہ سکتے ہیں؟
کیا دُعا سے تقدیر بدل جاتی ہے؟
پیرپہ ایسااعتقادہو کہ پیرکافرہوتومریدبھی کافرہوجائے کہنا کیسا؟
ذات باری تعالی کےلیے چوہدری کا لفظ استعمال کرنا کیسا؟