Jo Murda Qabar Mein Dafan Na Hua Usay Azab Kaise Hoga?

جو مردہ قبر میں دفن ہی نہ ہوا،اسے عذاب قبر کیسے ہو گا؟

مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-3097

تاریخ اجراء:23ربیع  الاوّل1446ھ/26ستمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   گناہ گار مسلمان کو قبر میں عذاب دیاجائے گا اور قبر اس کی پسلیاں توڑ پھوڑ دیتی ہے ۔اب کوئی شخص پانی میں ڈوب کے مر گیا یا جل گیا تو اسے قبر نصیب ہی نہ ہوئی ،تو اب اسے عذاب کیسے دیا جائےگا؟؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مردے کو عالمِ برزخ میں ثواب  و عذاب پہنچنے کےلیے ا س کا قبر میں ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ مردہ اگر قبر میں دفن نہ کیا جائے تو جہاں پڑارہ گیایاپھینک دیاگیاوغیرہ  وہیں سوالات ہوں گے اور وہیں ثواب یا عذاب اُسے پہنچے گا، یہاں تک کہ جسے شیر کھا گیا تو شیر کے پیٹ میں سوالات ہوں گے اور ثواب و عذاب جو کچھ ہو ،پہنچے گا،لہذا جو پانی میں ڈوب کر مر گیا یا جل گیا تو اس کے ساتھ بھی سوالات اور ثواب  و عذاب کا سلسلہ ہوگا۔

   شرح عقائد نسفیہ میں ہے”ان الغریق فی الماء والماکول فی بطون الحیوانات والمصلوب فی الھواء یعذب وان لم نطلع علیہ“ ترجمہ:پانی میں ڈوب جانے والے،جانوروں کے پیٹ میں موجود اور ہوا میں پھانسی پر لٹکے شخص کو بھی عذاب دیا جائے گا اگرچہ ہم اس پر مطلع نہ ہوں۔ (شرح العقائد النسفیۃ،ص 239،مکتبۃ المدینہ)

   بہار شریعت میں ہے :"مردہ اگر قبر میں دفن نہ کیا جائے تو جہاں پڑا رہ گیا یا پھینک دیا گیا، غرض کہیں ہو اُس سے وہیں سوالات ہوں گے اور وہیں ثواب یا عذاب اُسے پہنچے گا، یہاں تک کہ جسے شیر کھا گیا تو شیر کے پیٹ میں سوال و ثواب و عذاب جو کچھ ہو پہنچے گا۔  "(بہار شریعت،ج1،حصہ 1،ص113 ،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم