Jism Ka Sab Se Pehle Paida Kiya Jane Wala Hissa

 

جسم کا سب سے پہلے پیدا کیا جانے والاحصہ

مجیب:مولانا محمد علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2999

تاریخ اجراء: 18صفر المظفر1446 ھ/24اگست2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جسم کا کون سا حصہ سب سے پہلے پیدا کیا جاتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    "عجب الذنب "انسان کے جسم کا وہ حصہ ہے جو سب سے پہلے پیدا کیا جاتا ہے اور اسی سے انسان دوبارہ تخلیق ہوگا۔

    عجب الذنب: ریڑھ کی ہڈی میں کچھ ایسے باریک اجزا ہیں ، جو نہ کسی خوردبین سے نظر آسکتے ہیں، نہ آگ اُنھیں جلا سکتی ہے، نہ زمین اُنھیں گلا سکتی ہے، وہی تُخمِ جسم ہیں۔

    صحیح مسلم میں ہے” عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: «كل ابن آدم يأكله التراب، إلا عجب الذنب منه خلق وفيه يركبترجمہ:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر ابن آدم کو مٹی کھا جاتی ہے، سوائے عجب الذنب کے، اسی سے اسے پیدا کیا گیا ہے اور اسی میں اسے جوڑا جائے گا۔“(صحیح مسلم،رقم الحدیث 2955، ج 04، ص 2271، دار إحياء التراث العربي ، بيروت)

    "التذکرۃ فی احوال الموتی وامور الآخرۃ "میں امام قرطبی رحمۃ اللہ تعالی علیہ  فرماتے ہیں :

    "باب ما جاء أن الإنسان يبلى ويأكله التراب إلا عجب الذنب"

    مسلم وابن ماجه «عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ليس من الإنسان شيء إلا يبلى إلا عظم واحد وهو عجب الذنب، ومنه يركب الخلق يوم القيامة» وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «كل ابن آدم يأكله التراب إلا عجب الذنب منه خلق ومنه يركب» .فصل: يقال عجم وعجب بالميم والباء: لغتان وهو جزء لطيف في أصل الصلب.وقيل: هو رأس العصعص كما رواه ابن أبي داود في كتاب البعث «من حديث أبي سعيد الخدري قيل: يا رسول الله وما هو؟ قال: مثل حبة خردل ومنه تنشأون»وقولہ:(منہ خلق ومنہ یرکب) ای أول ما خلق من الإنسان هوثم إن الله تعالى يبقيه إلى أن يركب الخلق منه تارة أخرى

    ترجمہ:یہ باب اس بارے میں ہے کہ انسان کے جسم کا تمام حصہ گل جاتا ہے اور اسے مٹی کھا جاتی ہے  سوائے عجب الذنب کے۔

    مسلم اور ابن ماجہ میں ہے کہ "حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایا: انسان کی ہرچیز گل جاتی ہے سوائے ایک ہڈی کے اور وہ عجب الذنب ہے،اور اسی سے قیامت کے دن دوبارہ  اس کاجسم ترکیب دیاجائے گا۔ "

    اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن آدم کی ہرچیزکو مٹی کھا جاتی ہے سوائے عجب الذنب کے،اسی سے وہ پیدا کیا گیا اور اسی سے دوبارہ اس کے جسم کی  ترکیب ہوگی۔"

    فصل:عجم و عجب  کہاجاتاہے یعنی میم اور باء کے ساتھ دو لغتیں ہیں،اور یہ ریڑھ کی ہڈی میں باریک جزء ہے ۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ ریڑھ کی ہڈی کا کنارہ ہے،جیسا کہ ابن ابی داؤد نے کتاب البعث میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی حدیث روایت کی کہ "عرض کیا گیا:یا رسول اللہ !اور وہ کیا ہے؟تو آپ  علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا:وہ رائی کے دانے کے برابر ہے ،اسی سے تم پیدا کیے جاتے ہو"

    اورمسلم شریف کی روایت کے جویہ الفاظ ہیں کہ :" اسی سے وہ پیدا کیا گیا اور اسی سے دوبارہ اس کے جسم کی  ترکیب ہوگی۔"تواس کامطلب یہ ہے کہ  انسان کاجو سب سےپہلا حصہ پیدا کیا گیا وہ عجب الذنب ہے، پھر اللہ تعالیٰ اسے باقی رکھتا ہے یہاں تک کہ اس سے دوبارہ اس کے جسم کوبناتاہے۔ (التذکرۃ فی احوال الموتی وامور الآخرۃ،ص 145،146،دار الکتاب العربی،بیروت)

    حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:” "منه خلق" يقتضي أنه أول كل شيء يخلق من الآدمي“ترجمہ: "منه خلق" کا تقاضا یہ ہے کہ عجب الذنب ہر آدمی کی تخلیق میں سب سے پہلے بننے والی چیز ہے۔ (فتح الباری،ج 8،ص 553، دار المعرفة ، بيروت)

    بہار شریعت میں ہے ’’  جسم اگرچہ گل جائے، جل جائے، خاک ہو جائے، مگر اُس کے اجزائے اصلیہ قیامت تک باقی رہیں گے، وہ مُوردِ عذاب وثواب ہوں گے اور اُنھیں پر روزِ قیامت دوبارہ ترکیبِ جسم فرمائی جائے گی، وہ کچھ ایسے باریک اجزا ہیں ریڑھ کی ہڈی میں جس کو ''عَجبُ الذَّنب'' کہتے ہیں، کہ نہ کسی خوردبین سے نظر آسکتے ہیں، نہ آگ اُنھیں جلا سکتی ہے، نہ زمین اُنھیں گلا سکتی ہے، وہی تُخمِ جسم ہیں۔ ‘‘(بہار شریعت،ج 1،حصہ 1،ص 112،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم