Jannati Rishtedar ki Jahannami Rishtedaar Ko Jannat Mein Dekhne ki Khwahish

اہلِ جنت،جہنمی رشتے داروں کے جنتی ہونے کی خواہش کریں تو کیا وہ پوری ہوگی؟

مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3104

تاریخ اجراء:24ربیع الاوّل1446ھ/27ستمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جنت میں کچھ لوگ ایسے بھی ہوں گے،جن کے باپ،دادا،بہن،بھائی یا دیگر محرم رشتے دار کافر ہوں گے اور ہمیشہ جہنم میں رہیں گے، تو اگر کسی  جنتی رشتہ دار کی خواہش ہو کہ   اس کا وہ رشتہ دار  جو جہنم میں ہے ،کاش وہ بھی جنت میں ہوتا،تو کیا اس کی یہ خواہش پوری  کی جائے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جنتی لوگوں  کے وہ رشتہ دار جو حالتِ کفر میں مر گئے،اہلِ جنت ان دوزخی رشتہ داروں کو نہیں  پہچانیں گے، کیونکہ دوزخیوں کے منہ کالے ہوں گے، صورتیں بگڑ گئی ہوں گی۔ جنتی مومن کو دوزخی کافر سے بالکل محبت نہ ہو گی اور نہ ہی اس پر رحم آئے گا اگرچہ اس کا سگا باپ یا بیٹا یابہترین دوست ہو،لہذا جب پہچانے گا نہیں،تو  جنتی مومن کے دل میں جہنمی رشتہ دار  کے لئے کوئی خواہش بھی   پیدا   نہیں ہوگی۔

   البتہ جہنم کے مستحق مسلمانوں میں سے بہت سے گناہگاروں کونیک رشتے داروں کی شفاعت نصیب ہوگی،جیسے حافظ ِقرآن کے بارے میں حدیث پاک  میں تصریح  موجود ہے۔قرآن پاک میں ہے﴿وَ نَادٰۤى اَصْحٰبُ النَّارِ اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ اَنْ اَفِیْضُوْا عَلَیْنَا مِنَ الْمَآءِ اَوْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُؕ-قَالُوْۤا اِنَّ اللّٰهَ حَرَّمَهُمَا عَلَى الْكٰفِرِیْنَۙ(۵۰)ترجمہ کنز الایمان:اور دوزخی بہشتیوں کو پکاریں گے کہ ہمیں اپنے پانی کا کچھ فیض دو یا اس کھانے کا جو اللہ نے تمہیں دیا  کہیں گے بے شک اللہ نے ان دونوں کو کافرو ں پر حرام کیا ہے۔(القرآن،پارہ08،سورۃ  الاعراف،آیت:50)

   اس آیت مبارکہ کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے:”حضرت  عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے کہ جب اعراف والے جنت میں چلے جائیں گے تو دوزخیوں کو بھی کچھ لالچ ہوگی اور وہ عرض کریں گے: یارب! جنت میں ہمارے رشتہ دار ہیں   ہمیں اجازت عطا فرما کہ ہم اُنہیں دیکھ سکیں اور ان سے بات کرسکیں۔چنانچہ انہیں اجازت دی جائے گی،تو وہ اپنے رشتہ داروں کو جنت کی نعمتوں میں دیکھیں گے اور پہچانیں گے،لیکن اہلِ جنت ان دوزخی رشتہ داروں کو نہ پہچانیں گے کیونکہ دوزخیوں کے منہ کالے ہوں گے، صورتیں بگڑ گئی ہوں گی، توو ہ جنتیوں کو نام لے لے کر پکاریں گے، کوئی اپنے باپ کو پکارے گا، کوئی بھائی کو اورکہے گا ،ہائے میں جل گیا مجھ پر پانی ڈالو،اور تمہیں اللہ تعالی نے جو رزق دیا ہے ان نعمتوں میں سے کھانے کو دو۔ ان کی پکارسن کر جنتی کہیں گے:بے شک اللہ تعالی نے یہ دونوں چیزیں کافروں پر حرام کردی ہیں۔

   اس آیت سے معلوم ہوا کہ جنتی مومن کو دوزخی کافر سے بالکل محبت نہ ہو گی اور نہ ہی اس پر رحم آئے گا اگرچہ اس کاسگا باپ یا بیٹا یابہترین دوست ہو ،وہ اس کے مانگنے پر بھی اُدھر کچھ نہ پھینکے گا۔ خیال رہے کہ یہاں حرام سے مراد شرعی حرام نہیں کیونکہ وہاں شرعی احکام جاری نہ ہوں گے بلکہ مراد کامل محرومی ہے۔ نیز جنتیوں کا جہنمیوں کی مدد نہ کرنا کافر جہنمیوں کے متعلق ہے، ورنہ جہنم کے مستحق مسلمانوں میں سے بہت سے گناہگاروں کونیک رشتے داروں کی شفاعت نصیب ہوگی،جیسے حافظ ِ قرآن کے بارے میں حدیث میں تصریح ہے۔(صراط الجنان،ج03،ص332، مکتبۃ المدینہ)

   سنن ابن ماجہ میں ہے:”عن علی بن أبی طالب،   قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:من قرأ القرآن وحفظه  أدخله الله الجنة  وشفعه فی عشرة من أهل بيته كلهم قد استوجب النار“ترجمہ: حضرت علی المرتضٰی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے قرآن پاک  پڑھا اور اسے یاد کیا،اللہ پاک اسے جنت میں داخل فرمائے گا اور اس کے گھر والوں میں سے ایسے دس لوگوں کے بارے میں اس کی شفاعت قبول فرمائے گا جن پر جہنم واجب ہو چکی تھی۔(سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث216، ص50، دار ابن کثیر، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم