مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1148
تاریخ اجراء: 18ربیع الثانی1445 ھ/03نومبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اس وقت انبیائے کرام علیہم السلام پر
بے ہوشی کی سی کیفیت طاری ہو گی جیسا
کہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ
نُفِخَ فِی الصُّوۡرِ فَصَعِقَ مَنۡ فِی السَّمٰوٰتِ
وَ مَنۡ فِی الْاَرْضِ اِلَّا مَنۡ شَآءَ اللہُ ؕ ثُمَّ نُفِخَ فِیۡہِ اُخْرٰی
فَاِذَا ہُمۡ قِیَامٌ یَّنۡظُرُوۡنَ۔ ترجمہ: کنزالایمان اور صور پھونکا جائے گا تو بے ہوش ہوجائیں گے
جتنے آسمانوں میں ہیں اور جتنے زمین میں مگر جسے اللہ
چاہے پھر وہ دوبارہ پھونکا جائے گا جبھی وہ دیکھتے ہوئے کھڑے ہوجائیں
گے۔)سورۃ الزمر، آیت68(
تفسیر
صراط الجنان میں ” وَ نُفِخَ فِی الصُّوْرِ “کے تحت
ہے:”آیت کے اس حصے میں پہلی بار صور پھونکنے کا بیان
ہے، اس سے جو بے ہوشی طاری ہوگی اس کا یہ اثر ہوگا کہ
فرشتوں اور زمین والوں میں سے اس وقت جو لوگ زندہ ہوں گے اوران پر موت
نہ آئی ہوگی تو وہ اس سے مرجائیں گے اور وہ بزرگ ہستیاں
جنہیں ان کی دُنْیَوی موت کے بعد پھر اللہ تعالیٰ
نے انہیں زندگی عنایت کی ہوئی ہے اوروہ اپنی
قبروں میں زندہ ہیں جیسے انبیاء ِکرام علیہم الصلاۃ
والسلام اور شہداء، ان پر اُس نَفخہ سے بے ہوشی کی سی کیفیت
طاری ہوگی۔اور جو لوگ قبروں میں مرے پڑے ہیں انہیں
اس نفخہ کا شعور بھی نہ ہوگا۔“(تفسیر صراط الجنان، جلد8،صفحہ 503، مکتبۃ
المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
یزید اورابوطالب کے بارےمیں اہلسنت کے کیا عقائدہیں؟
اللہ تعالی کے ناموں میں سے ایک نام نوربھی ہے اس کے کیا معنی ہیں؟
دنیا میں جاگتی آنکھوں سے دیدارالہی ممکن ہے یانہیں؟
کیا اللہ عزوجل کو خدا کہہ سکتے ہیں؟
کیا شوہر کو مجازی خدا کہہ سکتے ہیں؟
کیا دُعا سے تقدیر بدل جاتی ہے؟
پیرپہ ایسااعتقادہو کہ پیرکافرہوتومریدبھی کافرہوجائے کہنا کیسا؟
ذات باری تعالی کےلیے چوہدری کا لفظ استعمال کرنا کیسا؟