Ilzam Lagane Ko Gheebat Samajhne Wale Ka Hukum

الزام لگانے کو غیبت سمجھنے والے کا حکم

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1177

تاریخ اجراء: 06جمادی الاول1445 ھ/21نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی شخص کو یہ نہیں معلوم کہ غیبت کیا ہوتی ہے مگر غیبت کو حرام مانتا ہو، اور وہ الزام کو  غیبت سمجھتا ہو  تو ایسے شخص پر کفر کا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مذکورہ شخص پر حکم کفر  تو عائد نہ ہوگا  تاہم اسے چاہیئے کہ کسی بھی دینی امر کو  بیان کرنے سے پہلے اچھی طرح  اسے سمجھ لے ۔نیز غیبت و تہمت   (الزام)دونوں  ناجائز و حرام ، اور ان  سے بچنا شرعاً لازم و ضروری ہے۔ 

   واضح رہے کہ مُہلکات یعنی ہلاکت میں ڈالنے والی چیزوں جیسا کہ جھوٹ ، غیبت، چغلی، بہتان وغیرہ کے بارے میں ضروری معلومات حاصل کرنا فرض ہے، تاکہ ان گناہوں سے بچاجا سکے۔

   حضور جانِ عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ایک موقع پر  ارشاد فرمایا: ”من قال فی مؤمن ما لیس فیہ اسکنہ اللہ ردغۃ الخبال حتی یخرج مما قال“یعنی جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ عزوجل اس وقت تک ردغۃ الخبال(یعنی جہنم میں وہ جگہ جہاں دوزخیوں کی پیپ اور خون جمع ہوگا، اس)میں رکھے گا جب تک اس کے گناہ کی سزا پوری نہ ہولے۔(سنن ابی داؤد،الحدیث: 3597،صفحہ 454،مطبوعہ:ریاض)

   تہمت سے متعلق سیدی  اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ”کسی مسلمان کو تہمت لگانی حرامِ قطعی ہے۔“(فتاویٰ رضویہ،جلد24،صفحہ 386، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم