Ilm e Zati ki Wazahat

علم ذاتی کی وضاحت

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1928

تاریخ اجراء:07صفرالمظفر1445ھ/25اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

        علم ذاتی کا کیا معنی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   وہ  علم جو اپنی ذات سے  بغیرکسی کی عطاکے ہو،اسے” علم ذاتی“ کہتے ہیں  اوریہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے لیے خاص ہے ۔  وہ علم جواللہ عزوجل کی عطاسے حاصل ہو اسے علم عطائی کہتے ہیں اورغیرخداکے پاس جو بھی علم ہوتاہے ،وہ سب عطائی ہے  خواہ وہ کسبی ہو یا علم لدنی۔

   کسبی علم اسے کہتے ہیں جو کسی بشر سے حاصل کیاجائے  اور جو کسی بشر سے حاصل نہیں کیاجاتابلکہ جس کا ظہورکسی خارجی معروف سبب کے بغیر ہی  دل  پرہوجاتاہے،اسے علم لدنی کہتے ہیں۔

   علم کی قسمیں بیان کرتے ہوئے سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان علیہ رحمۃ الرحمن ارشاد فرماتے ہیں،’’ علم باعتبار منشا دو قسم کا ہے،ذاتی  کہ اپنی ذات سے بے عطائے غیر ہو او ر عطائی اللہ تعالی کا عطیہ ہو۔۔۔۔۔ان تقسیمات میں علمِ ذاتی وعلمِ مطلق یعنی مذکوربلاشبہہ اللہ عزوجل کے لئے خاص ہیں اورہرگزغیرخداکے لئے ان کے حصول کاکوئی بھی قائل نہیں ہے۔‘‘( ملخص از فتاوری ضویہ ،ج29،ص503،رضا فاؤنڈیشن لاھور)

   علم لدنی کی تعریف بیان کرتے ہوئے امام غزالی  علیہ الرحمۃ لکھتے ہیں: ”كل علم من لدنه ولكن بعضها بوسائط تعليم الخلق فلا يسمى ذلك علما لدنيا بل اللدنى الذي ينفتح فى سر القلب من غير سبب مألوف من خارج ترجمہ: یوں تو ہر علم اللہ تعالی کی طرف سے ملتا ہے، لیکن بعض علوم مخلوق کے سکھانے سے حاصل ہوتے ہیں، تو ایسے علم کو علم لدنی نہیں کہتے، بلکہ علم لدنی تو وہ ہوتا ہے جس کا ظہور کسی خارجی معروف سبب کے بغیر ہی قلب پر ہو جاتا ہے۔(إحياء علوم الدین، جلد 3، صفحه 24، دار المعرفة، بيروت)

   اسی طرح مفتی احمد یار خان علیہ رحمتہ الرحمن لکھتے ہیں : ”علم نور الہی ہے ، جو بندہ کو عطا ہوتا ہے، اگر بشر سے حاصل ہو ، تو کسبی کہلاتا ہے ورنہ لدنی لدنی کی بہت سی قسمیں ہیں: وحی ، الہام، فراست وغیرہ۔ وحی انبیاء سے خاص ہے، الہام اولیاء اللہ سے، فراست ہر مؤمن کو بقدر ایمان نصیب ہوتی ہے۔ فراست و الہام وہی معتبر ہے ، جو خلاف شرع نہ ہو ، خلاف شرع ہو ، تو وسوسہ ہے۔“(مراۃ المناجیح، جلد 1، صفحه 182، قادری پبلشرز، لاهور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم