Huzoor Ki Aamad Ke Baad Paida Hone Wale Log Bhi Aap Ke Ummati Hain?

 

حضور علیہ الصلاۃ والسلام کی آمد کے بعد پیدا ہونے والے لوگ بھی آپ کے امتی ہیں؟

مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3078

تاریخ اجراء: 13ربیع الاول1446 ھ/18ستمبر2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    حضور اکرم صلی اللہ تعالی  علیہ وآلہ وسلم کی آمد کے بعد جتنے  لوگ پیدا ہورہے ہیں کیا یہ سب آپ علیہ الصلاۃ والسلام کے امتی ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   تمام لوگ حضور صلی اللہ علیہ وسلم  کی نبوت کے اِحاطہ میں ہیں  ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم  کی آمد شریف سے پہلے کے ہوں یابعد والے،سب کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم  رسول ہیں اور وہ سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کے اُمتی ہیں ۔ہاں حضور اکرم صلی اللہ تعالی  علیہ وآلہ وسلم  کے اعلانِ نبوت کے بعدجو لوگ مسلمان ہوئے وہ امتِ اجابت ( یعنی دعوتِ حق قبول کرنے والی امت )اور  جو کافر  ہیں وہ امتِ دعوت(جنہیں دعوتِ اسلام پہنچی مگر قبول نہ کی) کہلاتے ہیں ۔ 

   چنانچہ اللہ عزوجل  ارشاد فرماتا ہے﴿وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا كَآفَّةً لِّلنَّاسِ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًا وَّ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ ﴾ ترجمہ کنز الایمان :اور اے محبوب ہم نے تم کو نہ بھیجا مگر ایسی رسالت سے جو تمام آدمیوں کو گھیرنے والی ہے خوشخبری دیتا اور ڈر سناتا، لیکن بہت لوگ نہیں جانتے۔(پارہ 22،سورۃ سبا،آیت 28)

   اس کے تحت تفسیر صراط الجنان میں  ہے:"اس آیت سے معلوم ہوا کہ حضورسیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رسالت عامّہ ہے، تمام انسان اس کے اِحاطہ میں ہیں،گورے ہوں یا کالے، عربی ہوں یا عجمی، پہلے ہوں یابعد والے،سب کے لئے آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ رسول ہیں اور وہ سب آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اُمتی ہیں ۔" (صراط الجنان ،ج 8،ص 144،145، مکتبۃ المدینہ)

   صحیح مسلم شریف میں ہے " أرسلت إلى الخلق كافة"ترجمہ:مجھے ساری مخلوق کارسول بنایاگیاہے ۔

   عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری میں ہے” وأمة محمد صلى الله عليه وسلم تطلق على معنيين أمة الدعوة وهي من بعث إليهم وأمة الإجابة وهي من صدقه وآمن به“ترجمہ:امتِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا دو معنوں پر اطلاق ہوتا ہے:(1)امتِ دعوت،یہ وہ ہیں جن کی طرف آپ علیہ الصلاۃ والسلام مبعوث ہوئے اور (2) امتِ اجابت،یہ وہ ہیں جنہوں نے  آپ علیہ الصلاۃوالسلام کی تصدیق کی اور آپ پر ایمان لائے۔ (عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری،ج 2،ص 248، دار إحياء التراث العربي ، بيروت)

   فتاوی رضویہ میں ہے"رسالت والا کا تمام جن و انس کو شامل ہوناا جماعی ہے۔"(فتاو ٰی رضویہ، ج 30، ص 145،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

   اسی میں ہے" تمام انبیاء و مرسلین اپنے عہد میں بھی حضور کے امتی تھے اور اب بھی امتی ہیں، جب بھی رسول تھے اور اب بھی رسول ہیں کہ ہمارے حضور نبی الانبیاء ہیں۔قال اﷲ تعالٰی: لتؤمنن بہ ولتنصرنہ  ۔  ( تم ضرور ضرور اس پر ایمان لانا اور ضرور ضرور اس کی مدد کرنا)ہاں اس وقت وہ اپنی شریعت پر حکم فرماتے تھے اب کہ شریعتِ محمدیہ صلی اللہ علی صاحبہا افضل الصلوۃ والتحیہ نے اگلی شریعتیں منسوخ فرمادیں۔ ایک حضرت مسیح نہیں جو کوئی رسول بھی اب ظاہر ہو، شریعت محمدیہ پر ہی حکم کرے گا، منسوخ پر حکم باطل، رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں: اگر موسٰی میرا زمانہ پاتے تو میری اتباع کے سوا انہیں کچھ گنجائش نہ ہوتی ۔"(فتاو ٰی رضویہ، ج 29، ص 111،رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم