Huzoor Ke Ilm e Ghaib Aur Noor Hone Ka Quran o Hadees Se Saboot

حضور ﷺ کے علم غیب اور نور ہونے کا قرآن و حدیث سے ثبوت

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2526

تاریخ اجراء: 23شعبان المعظم1445 ھ/05مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میراسوال یہ ہے کہ ہمارے پیارے آقاحضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نور ہیں اوران کو علم غیب ہے، قرآن پاک اور حدیث پاک میں یہ کہاں لکھا ہوا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ہمارے پیارے آقاحضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نور ہیں اوران کو علم غیب بھی حاصل ہیں۔اس حوالے سے قرآن مجیدکی بہت ساری آیات اورا حادیث موجود ہیں ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو علم غیب حاصل ہونے کے متعلق آیت اور حدیث:

   چنانچہ اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَیْبِ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ یَجْتَبِیْ مِنْ رُّسُلِهٖ مَنْ یَّشَآءُ  ۪- فَاٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رُسُلِهٖۚ-وَ اِنْ تُؤْمِنُوْا وَ تَتَّقُوْا فَلَكُمْ اَجْرٌ عَظِیْمٌ(۱۷۹)ترجمہ کنز العرفان: اور (اے عام لوگو !)اللہ تمہیں غیب پر مطلع نہیں کرتا البتہ اللہ اپنے رسولوں کو مُنتخب فرمالیتا ہے جنہیں پسند فرماتا ہے تو تم اللہ اور اس کے رسولوں پرایمان لاؤ اور اگر تم ایمان لاؤ اور متقی بنو تو تمہارے لئے بہت بڑا اجر ہے۔ (القرآن ،پ04،آل عمران،آیت :179)

   اس آیت کے تحت تفسیر خزائن العرفان میں ہے: ”تو ان برگزیدہ رسولوں کو غیب کا علم دیتا ہے اور سید انبیاء حبیب خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رسولوں میں سب سے افضل اور اعلٰی ہیں اس آیت سے اور اس کے سوا بکثرت آیات و حدیث سے ثابت ہے کہ اللہ تعالٰی نے حضور علیہ الصلو ۃ والسلام کو غیوب کے علوم عطا فرمائے اور غیوب کے علم آپ کا معجزہ ہیں۔“(تفسیر خزائن العرفان ،پ04،آل عمران،آیت : 179،ص136،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے علم غیب کے متعلق سنن ترمذی میں حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے مروی روایت میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خودارشاد فرمایا: علمت مابین المشرق والمغرب “ترجمہ :جو کچھ مشرق اور مغرب میں ہے سب میرے علم میں آگیا ۔(ترمذی، کتاب التفسیر، باب ومن سورۃ ص، الحدیث: 3234،ص626،دار الحضارۃ)

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نور ہونے کے متعلق آیت اور حدیث:

   چنانچہ اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: قَدْ جَآءَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ نُوْرٌ وَّ كِتٰبٌ مُّبِیْنٌۙ(۱۵)ترجمہ کنز العرفان: بیشک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور آگیا اور ایک روشن کتاب۔(القرآن ،پ06،المائدہ،آیت :15)

   اس آیت کے تحت تفسیر خزائن العرفان میں ہے: ”سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وسلم کو نور فرمایا گیا کیونکہ آپ سے تاریکیٔ کُفر دور ہوئی اور راہِ حق واضح ہوئی ۔“(تفسیر خزائن العرفان، پ06،المائدہ،آیت :15،ص213،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   خود رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا نور ہونا بیان فرمایا، چنانچہ امام بخاری اور امام مسلم کے استاذ کے استاذ امام عبد الرزاق رحمۃ اللہ علیہ حضرت جابررضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں ’’قَالَ سَاَلْتُ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ عَنْ اَوَّلِ شَیْئٍ خَلَقَہُ اللہُ تَعَالٰی؟ فَقَالَ ھُوَ نُوْرُ نَبِیِّکَ یَا جَابِرُ خَلَقَہُ اللہُ‘‘ ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نے رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے کس شے کو پیدا فرمایا؟ ارشاد فرمایا ’’اے جابر! وہ تیرے نبی کا نور ہے جسے اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمایا۔(الجزء المفقود من المصنف عبد الرزاق، کتاب الایمان، باب فی تخلیق نور محمد صلی اللہ علیہ وسلم، ص۶۳، الحدیث: ۱۸ )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم