Hazrat Isa Aur Imam Mehdi Ke Mutaliq Kya Aqeeda Hona Chahiye?

 

حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور امام مہدی رضی اللہ عنہ کے متعلق کیا عقیدہ ہونا چاہئے؟

مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1792

تاریخ اجراء:03محرم الحرام1446ھ/10جولائی2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک مسلمان کا حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور امام مہدی رضی اللہ عنہ کے بارے میں کیا عقیدہ ہونا چاہیے؟  کیا حضرت عیسیٰ علیہ السلام وفات پا چکے اور امام مہدی رضی اللہ عنہ بھی پہلے زندہ تھے اور اٹھائے گئے یا پھر قیامت کے قریب پیدا ہوں گے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حضرت سیدنا عیسیٰ علیٰ نبینا و علیہ الصلوٰۃ والسلام  کے متعلق مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ آپ  پر ابھی تک وعدہ اجل نہیں آیا ،نہ آپ  نے انتقال کیا اور نہ ہی آپ شہید کئے گئےبلکہ آپ علیٰ نبینا و علیہ الصلوٰۃ والسلام زندہ آسمان پرتشریف لے گئے اور قربِ قیامت نزول فرمائیں گے۔

   نیز حضرت امام مہدی رضی اللہ تعالیٰ  عنہ  کی ولادت قربِ قیامت ہو گی ،مہدی آپ کا لقب ہے،آپ کا نام محمد بن عبداللہ ہوگا ،آپ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و اٰلہٖ وسلم  کی آل میں سےحسنی   سید ہوں گے،زمین کو عدل و انصاف کے ساتھ بھردیں گے۔آپ کے  متعلق یہ کہنا کہ آپ کی ولادت ہوچکی ہے، غلط ہے۔

   اللہ تعالیٰ  ارشاد فرماتا ہے:’’ وَّ قَوْلِهِمْ اِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِیْحَ عِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ رَسُوْلَ اللّٰهِۚ-وَ مَا قَتَلُوْهُ وَ مَا صَلَبُوْهُ وَ لٰكِنْ شُبِّهَ لَهُمْؕ-وَ اِنَّ الَّذِیْنَ اخْتَلَفُوْا فِیْهِ لَفِیْ شَكٍّ مِّنْهُؕ-مَا لَهُمْ بِهٖ مِنْ عِلْمٍ اِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّۚ-وَ مَا قَتَلُوْهُ یَقِیْنًۢاترجمۂ کنز الایمان: اور ان کے اس کہنے پر کہ ہم نے مسیح عیسٰی بن مریم اللہ کے رسول کو شہید کیا اور ہے یہ کہ انہوں نے نہ اسے قتل کیا اور نہ اسے سولی دی بلکہ اُن کے لئے اِس کی شبیہ(شکل وصورت) کا ایک بنادیا گیا اور وہ جو اس کے بارے میں اختلاف کررہے ہیں ضرور اس کی طرف سے شبہہ میں پڑے ہوئے ہیں انہیں اس کی کچھ بھی خبر نہیں مگر یہی گمان کی پیروی اور بے شک انہوں نے اس کو قتل نہ کیا۔ (سورۂ نساء، آیت 157)

   اس آیت کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے:”اس آیت میں یہودیوں کے ساتویں سنگین جرم کا بیان کیا گیا کہ یہودیوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کو قتل کردیا ہے اور عیسائیوں نے اس کی تصدیق کی تھی اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کی تکذیب فرما دی۔ کیونکہ واقعہ یوں ہوا کہ جو منافق شخص یہودیوں کو حضرت عیسیٰ علیہ الصلوۃ والسلام کا پتہ دینے کے لئے آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام کے گھر میں داخل ہوا وہ حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ہم شکل ہو گیا اور آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام آسمان پر تشریف لے گئے۔ یہودیوں نے اسی منافق کو حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کے دھوکے میں سولی دے دی لیکن پھر خود بھی حیران تھے کہ ہمارا آدمی کہا ں گیا نیز اس کا چہرہ حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام جیسا تھا اور ہاتھ پاؤں مختلف۔(مدارک، النساء، تحت الآیۃ۱۵۷، ص۲۶۳-۲۶۴)

   اس کا ذکر ا س آیتِ کریمہ میں ہو رہا ہے اور اسی وجہ سے وہ شک میں پڑگئے اور یقینی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے تھے کہ وہ مقتول کون ہے؟ بعض کہتے ہیں کہ یہ مقتول حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ چہرہ تو حضرت عیسیٰ علیہ الصلوۃ والسلام کا ہے لیکن جسم حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کا نہیں ،لہٰذا یہ وہ نہیں۔ یہودیوں کی پیروی میں آج کل قادیانی بھی اسی جہالت میں گرفتا ر ہیں۔“(تفسیر صراط الجنان ، جلد2، صفحہ 352، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   حضرت سیدنا امام مہدی رضی اللہ عنہ کے بارے میں مفسر شہیر حکیم الامت،حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ارشاد فرماتے ہیں: ”ان کا نام محمد ہوگالقب مہدی۔۔۔حسنی سید ہوں گے۔۔۔جو کہتے ہیں کہ امام مہدی پیدا ہوچکے ہیں ان کانام محمد بن حسن عسکری ہے۔یہ غلط ہےوہ پیدا ہوں گے اور محمد بن عبد اللہ نام ہوگا۔“(مرأۃ المناجیح ،جلد7،صفحہ208، حسن پبلیشرز لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم