Hazrat Ayub علیہ الصلوۃ والسلام Ki Bimari Ke Hawalay Se Ghalat Fehmiyan

حضرت ایوب علیہ الصلوۃ والسلام کی بیماری کے حوالے سے غلط فہمیاں

مجیب:ابوالفیضان عرفان احمدمدنی

فتوی نمبر:WAT-1179

تاریخ اجراء:22ربیع الاول1444ھ/19اکتوبر2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کل اسلامی بہنوں کے اجتماع میں یہ واقعہ بیان ہواکہ :"حضرت ایوب علیہ الصلوۃ و السلام کو نہ کوڑ کا مرض تھا اور نہ ہی آپ علیہ  الصلوۃ والسلام کے بدن مبارک میں کیڑے پڑے تھے ،  کیونکہ انبیائے کرام علیھم السلام ان چیزوں سے پاک ہوتے ہیں جن سے لوگوں کو گھن آتی ہو۔"

   اب بعض لوگوں  کا یہ کہنا ہےکہ یہ درست نہیں ہے اور ایوب علیہ السلام کے بدن میں معاذ اللہ  کیڑے پڑے تھے ، یہ بات  پہلے بھی کچھ علما بیان کرتے چلے آئے ہیں ، تو ایسے لوگوں کو کس طرح سمجھائیں ، اس کا کوئی ثبوت بیان کر دیجیے ۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حضرت ایوب علیہ السلام بلا شبہ اللہ پاک کے نبی ہیں  اورانبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسلام ہر اس بات سے محفوظ  ومامون ہوتے ہیں جن سے  لوگوں کو گھن آتی ہے  ، لہٰذا حضرت ایوب علیہ السلام کے متعلق یہ کہنا کہ مَعَاذَ اللہ آپ کو کوڑھ کا مرض تھا یا بدنِ مبارک میں کیڑے پڑ گئے تھے  ہر گز درست نہیں  ،  بلکہ یہ غیر معتبر  واقعہ ہے ، جیساکہ کتب ِمعتبرہ  میں موجود ہے  :

   چنانچہ مفتی اعظم پاکستان مفتی  وقار الدین قادری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ لکھتے ہیں :" حضرتِ ایوب علیہ السلام کے جسم پر کیڑے پڑنا منقول تو ہے  ، پر تمام مفسرین نے اسے نقل نہیں کیا ہےبعض تفسیروں میں ایسے واقعات کو لکھ کر ان کی صحّت  کے بارے میں یہ لکھ دیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ انھیں بھی واقعے کے بارے میں شبہ تھا اللہ تعالیٰ انبیاے کرام کو کسی ایسے مرض میں مبتلا نہیں فرماتا جس سے لوگوں کو نفرت ہو لہٰذا جب تک کسی صحیح حدیث سے یہ واقعہ ثابت نہ ہو تب تک اسے بیان کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ "(وقارالفتاوی ،  جلد01 ،  صفحہ 71،کراچی)

   مزید  اس کی تفصیل کے متعلق صراط الجنان فی تفسیر القرآن  میں ہے :

   "حضرت ایوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بیماری کے بارے میں  علامہ عبد المصطفیٰ اعظمی  رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  فرماتے ہیں:"عام طور پر لوگوں  میں  مشہور ہے کہ مَعَاذَ اللہ آپ کو کوڑھ کی بیماری ہو گئی تھی۔ چنانچہ بعض غیر معتبر کتابوں  میں  آپ کے کوڑھ کے بارے میں  بہت سی غیر معتبر داستانیں  بھی تحریر ہیں ، مگر یاد رکھو کہ یہ سب باتیں  سرتا پا بالکل غلط ہیں  اور ہر گز ہرگز آپ یا کوئی نبی بھی کبھی کوڑھ اور جذام کی بیماری میں  مبتلا نہیں  ہوا، اس لئے کہ یہ مسئلہ مُتَّفَق علیہ ہے کہ اَنبیاء عَلَیْہِمُ السَّلَام کا تمام اُن بیماریوں  سے محفوظ رہنا ضروری ہے جو عوام کے نزدیک باعث ِنفرت و حقارت ہیں ۔ کیونکہ انبیاء عَلَیْہِمُ السَّلَام کا یہ فرضِ منصبی ہے کہ وہ تبلیغ و ہدایت کرتے رہیں  تو ظاہر ہے کہ جب عوام ان کی بیماریوں  سے نفرت کر کے ان سے دور بھاگیں  گے تو بھلا تبلیغ کا فریضہ کیونکر ادا ہو سکے گا؟ الغرض حضرت ایوب عَلَیْہِ  السَّلَام ہرگز کبھی کوڑھ اور جذام کی بیماری میں  مبتلا نہیں  ہوئے بلکہ آپ کے بدن پر کچھ آبلے اور پھوڑے پھنسیاں  نکل آئی تھیں  جن سے آپ برسوں  تکلیف اور مشقت جھیلتے رہے اور برابر صابر و شاکر رہے۔"  (عجائب القرآن مع غرائب القرآن، حضرت ایوب علیہ السلام کا امتحان، ص181 ، 182 )

    یونہی بعض کتابوں  میں  جو یہ واقعہ مذکور ہے کہ بیماری کے دوران حضرت ایوب عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے جسم مبارک میں  کیڑے پیدا ہو گئے تھے جو آپ کا جسم شریف کھاتے تھے، یہ بھی درست نہیں  کیونکہ ظاہری جسم میں  کیڑوں  کا پیدا ہونا بھی عوام کے لئے نفرت و حقارت کا باعث ہے اور لوگ ایسی چیز سے گھن کھاتے ہیں ۔لہٰذا خطباء اور واعظین کو چاہیے  کہ وہ  اللہ تعالیٰ کے پیارے نبی حضرت ایوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی طرف ایسی چیزوں  کو منسوب نہ کریں  جن سے لوگ نفرت کرتے ہوں  اور وہ منصبِ نبوت کے تقاضوں  کے خلاف ہو۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم