Hazrat Abu Bakar Siddique Ki Afzaliyat Aur Is Ke Munkir Ka Hukum

حضرت ابوبکر صدیق کی افضلیت اور اس کے منکر کا حکم

مجیب:عبدالرب شاکر عطاری مدنی

مصدق:مفتی  محمدقاسم عطا ری

فتوی نمبر:  Sar-5093

تاریخ اجراء: 03 ذیقعدۃ الحرام 1437ھ/07اگست6 201ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین  اس مسئلے کے بارے میں کہ کیاحضرت مو لیٰ علی کرم اللہ وجہہ الکریم حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے افضل ہیں ؟ اورجوشخص افضل قراردے ، اس کے بارے میں کیاحکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   تمام صحابہ کرام اور تابعین عظام رضی اللہ تعالیٰ عنہم  اجمعین  کا اس بات پر اجماع  ہے کہ انبیائے کرام علیہم الصلوٰۃ  والسلام کے بعد تمام انسانوں میں افضل حضرت سیدنا ابوبکرصدیق  رضی اللہ تعالیٰ عنہ ،پھرحضرت سید نا عمر فاروق رضی اللہ عنہ ہیں اور یہی عقیدہ مسلکِ حق اہلسنت و جماعت کا ہے اور اس عقیدے پر  بکثرت احادیث نبویہ ،آثارِصحابہ و اقوال ائمہ ،بلکہ خود حضرت مولیٰ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فرمانِ عالیشان موجود ہے اور جمہور اہلسنت کے نزدیک حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بھی حضرت مولیٰ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے افضل ہیں ۔جو شخص مولیٰ مشکل کشا علی المرتضیٰ  کرم اللہ وجہہ الکریم کو حضرات ِشیخین کریمین سیدنا صدیق اکبر و سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہما پر فضیلت دے ، وہ شخص اہلسنت سے خارج   ہے ۔

   حضرت سیدناابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:” ما طلعت الشمس ولاغربت علی احدبعدالنبیین والمرسلین أفضل من أبی بکر“ترجمہ:کسی بھی ایسے شخص پرآفتاب طلوع وغروب نہیں ہوا،جوابوبکرسےافضل ہوسوائے انبیاءومرسلین کے۔(کنزالعمال،رقم الحدیث32619 ،جلد11،صفحہ254، دارالکتب العلمیہ ، بیروت )

   حضرت سیدناسلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم رؤوف رحیم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” ابوبکرخیرالناس الاان یکون نبی“ترجمہ:ابوبکرسب لوگوں سے افضل ہیں،سوائے نبی کے۔(الکامل فی ضعفاء الرجال لابن عدی،رقم الحدیث1412،جلد06،صفحہ484، دارالکتب العلمیہ،بیروت)

   حضرت سیدنااسعدبن زرارہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :” ان روح القدس جبریل اخبرنی ان خیرأمتک بعدک أبوبکر“ترجمہ:بیشک روح القدس جبریل امین علیہ السلام نے مجھے خبردی کہ آپ کے بعدآپ کی امت میں سب سے بہترابوبکرہیں۔(المعجم الاوسط،رقم الحدیث6448 ،جلد05،صفحہ18، دارالکتب العلمیہ،بیروت)

   انبیائے کرام علیہم الصلاةوالسلام کے بعدلوگوں میں حضرت ابوبکر،پھرحضرت عمر پھرحضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے افضل ہونے کے بارے میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہمافرماتے ہیں:” قال کنا نخیر بین الناس فی زمان رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ،فنخیر ابا بکر ثم عمر بن الخطاب ثم عثمان بن عفان“ترجمہ: ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے زمانے میں آپس میں فضیلت دیتےتھے،تو ہم سب سے افضل ابو بکر صدیق،پھر عمر بن خطاب ،پھر عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو فضیلت دیا کرتےتھے ۔ (صحیح البخاری،باب فضل ابی بکربعدالنبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم،جلد01،صفحہ516،مطبوعہ کراچی)

   حضرت عبد اللہ بن عمررضی اللہ تعالیٰ  عنہ سےروایت ہے کہ:”کنانقول ورسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم حی افضل ھذہ الامة بعدنبیھاصلی اللہ تعالی علیہ وسلم ابوبکروعمروعثمان ویسمع ذلک رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فلاینکرہ“ترجمہ:ہم رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ظاہری حیات مبارکہ میں  کہاکرتے تھے کہ نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے بعداس امت میں حضرت ابوبکر ، پھرحضرت عمر ، پھرحضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین افضل ہیں، پس یہ بات رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سنتےاورآپ انکار نہ فرماتے۔(المعجم الکبیر،رقم الحدیث13132،جلد12،صفحہ221، داراحیاء التراث العربی،بیروت)

   حضرت علی المرتضی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے صاحبزادے محمدبن حنفیہ کابیان ہے:”قلت لابی ای الناس خیربعدالنبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ؟ قال : ابوبکرقلت ثم من ؟ قال : عمر“ترجمہ:میں نے اپنے والدحضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےپوچھاکہ نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے بعدتمام لوگوں میں سب سے افضل کون ہے؟توحضرت علی رضی اللہ عنہ  نے جواب دیاکہ ابوبکر رضی اللہ عنہ سب سےافضل ہیں۔میں نے کہاپھرکون افضل ہیں؟ توآپ نے جواب دیا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ افضل ہیں ۔(صحیح البخاری،باب فضل ابی بکر،جلد01،صفحہ518،مطبوعہ کراچی)

   سراج الاُمہ کشف الغمہ امام ابو حنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتےہیں:” افضل النا س بعد رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم  ابو بکر الصدیق رضی اللہ عنہ ثم عمر بن الخطاب ثم عثمان بن عفان  ثم علی  بن ابی طالب رضوان اللہ تعالی علیھم اجمعین“ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے بعدتمام لوگوں میں ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ ، پھرعمربن خطاب،پھرعثمان بن  عفان، پھرعلی بن ابی طالب رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین افضل ہیں۔(شرح فقہ اکبر،صفحہ61،مطبوعہ کراچی)

   امام احمدبن محمد خطیب قسطلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتےہیں:”الافضل بعدالانبیاء علیھم الصلوة والسلام ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ وقداطبق السلف علی انہ افضل الامة ۔حکی الشافعی وغیرہ اجماع الصحابة والتابعین علی ذلک “ ترجمہ:انبیائے کرام علیہم الصلوة والسلام کے بعدابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ افضل ہیں اورسلف نے ان کے افضل الامت ہونے پراتفاق کیا۔امام شافعی وغیرہ نے اس مسئلہ پر صحابہ اورتابعین کااجماع نقل کیا۔(ارشادالساری ،باب فضل ابی بکر بعدالنبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ،جلد08،صفحہ147، دارالکتب العلمیہ،بیروت)

   علامہ علی قاری علیہ رحمۃ اللہ الباری فرماتے ہیں:”وتفضیل أبی بکروعمررضی اللہ عنھمامتفق علیہ بین اھل السنۃ ، وھذا الترتیب بین عثمان وعلی رضی اللہ تعالی عنھماھوماعلیہ أکثرأھل السنة ....والصحیح ماعلیہ جمھورأھل السنة “ ترجمہ:اورحضرت ابوبکروعمررضی اللہ تعالیٰ عنہماکاافضل ہونا اہلسنت کے درمیان متفق ہےاوریہی ترتیب(حضرت عثمان حضرت علی سے افضل ہیں)عثمان وعلی رضی اللہ تعالیٰ عنہماکےدرمیان ہے ۔اس مؤقف کے مطابق جس پرجمہوراہلسنت ہیں اورصحیح وہی ہے،جس پرجمہوراہلسنت ہیں۔ (شرح فقہ اکبر،صفحہ63 ،مطبوعہ کراچی)

   حضرت مولیٰ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوصدیق اکبررضی اللہ تعالیٰ عنہ پرفضیلت دینے والے شخص کے بدعتی ہونے کے بارے میں خلاصۃ الفتاوی،فتح القدیر،بحرالرائق،مجمع الانہر،الاشباہ والنظائر،ردالمحتاراور غنیۃ المستملی میں ہے : واللفظ لردالمحتار:ان کان یفضل علیاکرم اللہ تعالی وجھہ علیھمافھومبتدع “ترجمہ:اگرکوئی شخص حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کوحضرت ابوبکراورحضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہماپرفضیلت دے ، وہ بدعتی ہے ۔(ردالمحتارمع درمختار،جلد06،صفحہ363،مطبوعہ کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم