Haroot o Maroot Kon Hain ? In Ke Mashhoor Qisse Ke Mutaliq Hukum

ہاروت و ماروت کون تھے؟ اور ان کے بارے میں جو کہانی / قصہ مشہور ہے اس کی حقیقت

مجیب: ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری

فتوی نمبر: WAT-1218

تاریخ اجراء:       05ربیع الثانی1444 ھ/01نومبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ہاروت اور ماروت کے قصے جو عوام میں مشہور ہیں ان کا کیا حکم ہے ؟کیا انہیں بیان کرنا چاہیے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ہاروت اور ماروت اللہ تبارک وتعالیٰ کے دو فرشتے ہیں اور فرشتے معصوم ہوتے ہیں ان سے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی یا کسی قسم کا گناہ سرزد نہیں ہوسکتا نیز ان کے بارے میں عوام میں جو غلط قصے  مشہور ہیں وہ سب  باطل ہیں اور اس بارے میں جو روایات ہیں وہ سب من گھڑت اسرائیلی روایات ہیں۔

   سیدی امام اہلسنت امام احمدرضا خان رحمہ اللہ فرماتے ہیں:" قصہ ہاروت وماروت جس طرح عام میں شائع ہے ائمہ کرام کو اس پرسخت انکارشدید ہے، جس کی تفصیل شفاء شریف اوراس کی شروح میں ہے، یہاں تک کہ امام اجل قاضی عیاض رحمۃ اﷲ تعالٰی علیہ نے فرمایا: ھذہ الاخبار من کتب الیھود وافتراأتھم(یہ خبریں یہودیوں کی کتابوں اور ان کی افتراؤں سے ہیں۔) ان کوجن یاانس ماناجائے جب بھی درازی عمرمستبعدنہیں۔ سیدناخضروسیدناالیاس و سیدنا عیسٰی صلوات اﷲ تعالٰی وسلامہ علیہم انس ہیں اورابلیس جن ہے۔

   اورراجح یہی ہے کہ ہاروت وماروت دوفرشتے ہیں جن کو رب عزوجل نے ابتلائے خلق کے لئے مقررفرمایاکہ جو سحرسیکھناچاہے اسے نصیحت کریں کہ : انما نحن فتنۃ فلاتکفر۲؎۔ ہم توآزمائش ہی کے لئے مقررہوئے ہیں توکفرنہ کر۔

اورجونہ مانے اپنے پاؤں جہنم میں جائے اسے تعلیم کریں تووہ طاعت میں ہیں نہ کہ معصیت میں۔بہ قال اکثر المفسرین علی ماعزاالیھم فی الشفاء الشریف( اکثرمفسرین نے یہی کہاہے جیساکہ شفاشریف میں ان کی طرف منسوب ہے))"فتاوی رضویہ،جلد26،صفحہ397،رضا فاؤنڈیشن،لاہور(

   مفسر قرآن  مفتی  محمدقاسم عطار ی مدظلہ العالی  تفسیر صراط الجنان میں فرماتے ہیں:"فرشتوں کے بارے میں عقیدہ یہ ہے کہ یہ گناہوں سے معصوم ہوتے ہیں۔اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:’’(لَا یَعْصُوْنَ اللّٰهَ مَاۤ اَمَرَهُمْ وَ یَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ)‘‘ ترجمۂ کنزالعرفان:وہ (فرشتے)اللہ کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہی کرتے ہیں جو انہیں حکم دیا جاتا ہے۔(تحریم: ۶)

اور ارشاد فرمایا:( وَ هُمْ لَا یَسْتَكْبِرُوْنَ(۴۹)یَخَافُوْنَ رَبَّهُمْ مِّنْ فَوْقِهِمْ وَ یَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ۠‘‘) ترجمہ کنزالعرفان: اور فرشتے غرور نہیں کرتے۔ وہ اپنے اوپر اپنے رب کا خوف کرتے ہیں اور وہی کرتے ہیں جو انہیں حکم دیا جاتاہے۔(نحل: ۴۹-۵۰)

       امام فخر الدین رازی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’اس آیت سے ثابت ہوا کہ فرشتے تمام گناہوں سے معصوم ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمانا کہ وہ غرور نہیں کرتے ا س بات کی دلیل ہے کہ فرشتے اپنے پیدا کرنے والے اور بنانے والے کے اطاعت گزار ہیں اور وہ کسی بات اور کسی کام میں بھی اللہ تعالیٰ کی مخالفت نہیں کرتے۔(تفسیر صراط الجنان،جلد01، سورہ بقرہ،تحت آیت102،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم