Guru Nanak Ke Hawale Se Kya Nuqta Nazar Hona Chahiye ?

گرونانک کے حوالے سے کیا نقطۂ نظر ہونا چاہئے ؟

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1655

تاریخ اجراء:24شوال المکرم1445 ھ/03مئی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   گرو نانک کون تھا اور اس کے بارے میں کیا نقطہ نظر ہونا چاہیے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   گرونانک  مسلمان نہ تھا  وہ ایک صلح کلی قسم کا شخص تھا  جس  نے  اسلام  اور ہندو دونوں  مذاہب  کو ملاکر ایک نئے دین کی بنیاد رکھی  جسے سکھ مت کہا جاتا ہے ، اس نئے مذہب کو وہ ادھورا چھوڑ گیا، جسے بعد میں آنے والے گرؤ لوگوں  نے  ہندو   مت کے عقائد  لے کر کسی حد تک مکمل کرنے کی کوشش کی ہے ، گرونانک کی تعلیمات سے قطعاً ثابت نہیں  کہ وہ ایک  خدائے بزرگ و برتر  کو ویسا ہی سمجھتا تھا جیساکہ  مسلمان سمجھتے  ہیں  اور نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو رسولِ برحق  مانتا تھا،  جیساکہ مسلمان مانتے ہیں ، گرونانک نے فقط اللہ عزوجل اور ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  کی شان کو بیان کیا ہے ، اس کے علاوہ گرونانک کا باقاعدہ  اسلام قبول کرنا ثابت نہیں  ہے ، ایک مسلمان سے اگر کوئی خلاف شرع بات سرزد  ہوتو اسے کافر کہنے میں احتیاط کی جائے گی  لیکن ایک کافر کو قیاس آرائیوں سے  مسلمان نہیں سمجھا جاسکتا ،  گرونانک کی اگر سیرت کو دیکھیں  تو اس نے اگرچہ صوفیائے اسلام کی صحبت اختیار کی ، اسلام کی شان و عظمت کو بیان کیا  لیکن اس کے باوجود  واضح طور پر اپنے چاہنے والوں کو  مسلمان بننے کی تلقین  نہ کی  بلکہ اپنے نئے مذہب  کی بنیاد رکھتے ہوئے  اپنے بعد گرو سسٹم کو  رائج کیا اور اپنے بیٹے کو  اپنے مذہب کا جان نشین  مقرر کیا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم