Gunah Karna Qismat Mein Hai, To Dozakh Mein Kyun Daakhil Kya Jaye Ga ?

 

گناہ کرنا قسمت میں لکھا ہے، تو دوزخ میں کیوں داخل کیا جائے گا؟

مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1717

تاریخ اجراء:19ذوالقعدۃالحرام1445ھ/28مئی2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   لوگ کہتے ہیں کہ جب بھی گناہ یا ثواب کا کام کیا جاتا ہے ،تو وہ ہماری قسمت میں پہلے ہی لکھا ہوتا ہے، تو پھر اس کے مطابق ہم کو جنت یا دوزخ میں کیوں ڈالا جائے گا، ہم نے اگر کوئی گناہ کیا، تو یہ تو ہماری قسمت میں‌ پہلے سے ہی لکھا تھا، اس لیے وہ گناہ ہم نے کر دیا، اس میں انسان کا کیا قصور؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سب سے پہلے تو یہ ذہن میں رکھیں کہ  ہر بھلائی، بُرائی ا للہ عزوجل  نے اپنے علمِ اَزلی کے موافق مقدّر فرما دی ہے، جیسا ہونے والا تھا اورجو جیسا کرنے والا تھا، اپنے علم سے جانا اور وہی لکھ لیا تو یہ نہیں کہ جیسا اُس نے لکھ دیا ویسا ہم کو کرنا پڑتا ہے، بلکہ جیسا ہم کرنے والے تھے ویسا اُس نے لکھ دیا۔لہٰذا یہ کہناکہ تقدیرکی وجہ سے ہم نے غلط کیاتواب گناہ نہیں ہوگا، یہ سوچ گمراہ کُن ہے۔

   سیدی اعلیٰ حضرت، امام اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا: ”زید کہتا ہے جو ہوا اور ہوگا سب خدا کے حکم سے ہی ہوا اور ہوگا پھر بندہ سے کیوں گرفت ہے اور اس کو کیوں سزا کا مرتکب ٹھہرایا گیا اس نے کون سا کام کیا جو مستحق عذاب کا ہوا جو کچھ اس نے تقدیر میں لکھ دیا ہے وہی ہوتا ہے کیونکہ قرآن پاک سے ثابت ہورہا ہے کہ بلاحکم اُس کے ایک ذرّہ نہیں ہلتا۔ پھر بندے نے کون سا اپنے اختیار سے وہ کام کیا جو دوزخی ہوا یا کافر یا فاسق، جو بُرے کام تقدیر میں لکھے ہوں گے تو بُرے کام کرے گا اور بھلے لکھے ہوں گے تو بھلے، بہرحال تقدیر کا تابع ہے پھر کیوں اس کو مجرم بنایا جاتا ہے ؟ چوری کرنا، زنا کرنا، قتل کرنا، وغیرہ وغیرہ جو بندہ کی تقدیر میں لکھ دیئے ہیں وہی کرنا ہے ایسے ہی نیک کام کرنا ہے۔“

   آپ رحمۃ اللہ علیہ نے جواباً ارشاد فرمایا:”زید گمراہ بے دین ہے، اُسے کوئی جوتا مارے، تو کیوں ناراض ہوتا ہے، یہ بھی تو تقدیر میں تھا۔ اس کا کوئی مال دبالے ،تو کیوں بگڑتا ہے، یہ بھی تقدیر میں تھا۔ یہ شیطانی فعلوں کا دھوکا ہے کہ جیسا لکھ دیا ایسا ہمیں کرنا پڑتاہے بلکہ جیسا ہم کرنے والے تھے اُس نے اپنے علم سے جان کر وہی لکھا ہے۔“(فتاوی رضویہ،جلد29،صفحہ284-285،رضافاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

ٹیگز : Gunah Qismat Dozakh Insaan