Ghous e Pak Ki Bayan Ki Jane Wali Karamaat Sachi Hain Ya Jhooti Kaise Maloom Ho

 

غوث پاک کی بیان کی جانے والی کرامات سچی ہیں یا جھوٹی کیسے معلوم ہو

مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1731

تاریخ اجراء:27ذوالقعدۃالحرام1445ھ/05جون2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مفتی صاحب آج کل حضور غوث پاک رحمتہ اللہ علیہ کی بہت سی کرامات بیان کی جا تی ہیں،تو ہمیں کیسے پتہ چلے کہ یہ کرامت سچی ہے یا  جھوٹی ومن گھڑت ہے ؟ جیسے غوث پاک کے دھوبی والا واقعہ بھی بیان کیا جاتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حضور غوث پاک رحمۃ اللہ  تعالیٰ علیہ کی طرف منسوب کرامات اگر کسی مستند و معتبر کتاب میں موجود ہو،  تو  اسے سچا مانا جائے گا اور اسے آگے بیان کرنابھی درست ہوگا۔ جیسے غوث پاک کی سیرت پر لکھی گئی ایک کتاب ”بھجۃ الاسرار “ ہے، اس میں موجود کرامات بیان کی جاسکتی ہیں۔

   نیز غوث پاک کا دھوبی والا واقعہ کہ جس میں آپ کے دھوبی نے  قبر میں فرشتوں کے  سولات کے جواب میں کہا کہ میں غوث پاک کا دھوبی ہوں، یہ واقعہ کسی مستند کتاب میں موجود نہیں، بلکہ علماء نے اسے بے اصل قرار دیا ہے، لہٰذا اسے بیان کرنادرست نہیں ہے۔

   مفتی جلال الدین احمد امجدی رحمۃ اللہ علیہ مذکورہ واقعہ کے متعلق ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں:”روایت مذکورہ بے اصل ہے۔ اس کا بیان کرنا درست نہیں۔ لہٰذا جس نے اسے بیان کیا وہ اس سے رجوع کرے اور آئندہ اس روایت کے نہ بیان کرنے کا عہد کرے۔ اگر وہ ایسا نہ کرے تو کسی معتمد کتاب سے اس روایت کو ثابت کرے۔“(ماخوذ از فتاویٰ فقیہ ملت جلد:2، صفحہ:411، شبیر برادرز، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم