Galti Se Kufriya Kalma Muh Se Nikal Jaye To Kya Hukum Hai?

غلطی سے کفریہ کلمہ منہ سے نکل جائے تو کیا حکم ہے ؟

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1999

تاریخ اجراء: 29صفرالمظفر1445ھ /16ستمبر2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر منہ سے غلطی سے کفریہ کلمہ نکل جائے اور اس کا ارادہ نہ ہو تو اب کیا بندہ کافر ہوجائے گا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر کسی شخص کی زبان سے واقعی غلطی سے کلمہ کفر نکل جائے یعنی کہنا کچھ چاہتا تھا لیکن زبان سے ایسی بات یا لفظ نکل گیا جو کفر ہے اور وہ اس کلام سے نفرت و بیزاری کا ظہار بھی کرے کہ سننے والوں کومعلوم ہوجائے کہ غلطی سے یہ لفظ نکلاہے  تو ایسا شخص کافر تو نہیں ہوگا لیکن اسے اس سے توبہ واستغفارکرنے کاحکم دیاجائے گااوراسے چاہیے کہ آئندہ زبان کی حفاظت کرے۔

   بہار شریعت میں ہے :” کہنا کچھ چاہتا تھا اور زبان سے کفر کی بات نکل گئی تو کافر نہ ہوا یعنی جبکہ اس امر سے اظہار نفرت کرے کہ سننے والوں کوبھی معلوم ہو جائے کہ غلطی سے یہ لفظ نکلا ہے اور اگر بات کی پچ کی تو اب کا فر ہو گیا کہ کفر کی تائید کر تا ہے۔“(بہار شریعت،ج 02،حصہ 09،ص 426،مکتبۃ المدینہ)

   رد المحتار میں ہے :” وما كان خطأ من الألفاظ ولا يوجب الكفر فقائله يقر على حاله، ولا يؤمر بتجديد النكاح ولكن يؤمر بالاستغفار والرجوع عن ذلك“ترجمہ: وہ الفاظ کفر جو غلطی سے نکلیں وہ موجب کفر نہیں تو ان کا قائل اپنے حال پر برقرار رہےگا اور تجدید نکاح کا حکم نہیں دیا جائےگا البتہ استغفار اور اس سے رجوع کا حکم ضرور دیا جائےگا۔(رد المحتار ،ج04،ص 247،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم