Dance Ko Ibadat Kehne Ka Hukum

ڈانس کو عبادت کہنے کا حکم

مجیب: ابو مصطفیٰ محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-936

تاریخ اجراء:10ذوالقعدۃ الحرام1444 ھ/30مئی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی شخص یہ کہتا ہے ڈانس تو عبادت ہے ، تو اس کا کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مروجہ رقص  شرعا ًناجائز و حرام ہے اور اسے عبادت سمجھنا کفر ہے لہٰذا اسے عبادت کہنے والے پرتوبہ ،تجدید ایمان اور شادی شدہ ہونے کی صورت میں تجدید نکاح لازم ہے ۔

   فتاویٰ رضویہ میں ہے:’’ رقص اگر اس سے یہ متعارف ناچ مراد ہو تو مطلقاً ناجائزہے زنانِ فواحش کاناچ ہے اور متصوفہ زمانہ سے بھی بعید نہیں بلکہ معہود ومعلوم ومشہورہے، جب تو بنصوص قطعیہ قرآنیہ حرام ہے وقد تلوناھا فی فتاوٰنا ۔ اب اُسے مستحب وقربت جاننا درکنار مباح ہی سمجھنے پرصراحۃً کفرکاالزام ہے۔ ‘‘ (فتاوی رضویہ ،جلد:24،صفحہ :152، رضافاؤنڈیشن،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم