فتوی نمبر:WAT-3327
تاریخ اجراء: 29جمادی الاولیٰ 1446ھ/02دسمبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
میرا ایک سوال ہے کہ لوگ کہتے ہیں اگر ہمیں چھینک آئے تو یہ ہمیں کوئی یاد کر رہا ہوتاہے کیا یہ بات درست ہے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
عوام میں یہ بات مشہور ہے کہ جب چھینک آتی ہے تو ہمیں کوئی یاد کر رہا ہوتاہے ۔قرآن وسنت میں اس کی کوئی اصل نہیں ہے اور نہ ہی اقوال علماء وصوفیاء سے اس کی کوئی صراحت دستیاب ہوئی ۔بظاہر یہ ایسی باتوں میں سے ہے جو بغیر نقل وسند لوگوں کی زبانوں پر مشہور ہوجاتی ہیں۔ہاں چھینک اگرچہ ایک طبعی عمل ہے تاہم یہ ان چیزوں میں سے ہے جو اللہ تبارک وتعالی کو پسند ہیں اورکسی بات کے وقت چھینک آجانا اچھی چیز ہے کہ حدیث میں اسے شاہد عدل(سچا گواہ)قرار دیاگیا ہے کہ کوئی بات بیان کی جاتی ہو اور اس کا جھوٹ وسچ ہونا معلوم نہ ہواور چھینک آجائے تو اس کے سچا ہونے کی دلیل ہے۔اسی طرح دعاکے وقت چھینک آنااس کے قبول ہونے کی دلیل ہے ۔
بخاری شریف میں ہے” عن أبي هريرة،عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: إن الله يحب العطاس ويكره التثاؤب، فإذا عطس أحدكم وحمد الله، كان حقا على كل مسلم سمعه أن يقول له: يرحمك الله“ترجمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند کرتا ہے اور جماہی کو ناپسند کرتا ہے پس جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے اور وہ اللہ تعالیٰ کی حمد کرے تو ہر مسلمان جو اسے سنے اس پر حق ہے کے وہ اس( کے جوا ب میں )یرحمک اللہ کہے ۔(صحیح البخاری،رقم الحدیث 6226،ج 8،ص 50، دار طوق النجاة)
اعلیٰ حضرت ،مجدِّدِ دین وملت ،مولانا شاہ امام احمد رضاخان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں:” چھینک اچھی چیز ہے۔ اسے بَدشگونی جاننامشرکینِ ہند کا ناپاک عقیدہ ہے ۔حدیث میں تو یہ اِرشادفرمایا:لَعَطْسَۃٌ وَاحِدَۃٌ عِنْدَ حَدِیْثٍ اَحَبُّ اِلَیَّ مِنْ شَاھِدٍ عَدْلٍ“با ت کے وَقْت چھینک عادل گواہ ہے۔ یعنی جو کچھ بیان کیا جاتا ہو جس کا صِدْق وکِذْب معلوم نہیں اور اس وَقْت کسی کو چھینک آئے تو وہ اس بات کے صِدق پر دلیل ہے۔اور یہ بھی آیا ہے کہ دُعا کے وَقْت چھینک آنا دلیلِ قبول ہے۔(ملفوظات اعلی حضرت،حصہ دوم،ص319،مکتبۃ المدینہ)
حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنَّان فرماتے ہیں:” چھینک تو خدا کی نعمت (ہے) جب کہ بیماری سے نہ ہو۔(مرآۃ المناجیح،ج 2،ص 139،نعیمی کتب خانہ ،گجرات)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
یزید اورابوطالب کے بارےمیں اہلسنت کے کیا عقائدہیں؟
اللہ تعالی کے ناموں میں سے ایک نام نوربھی ہے اس کے کیا معنی ہیں؟
دنیا میں جاگتی آنکھوں سے دیدارالہی ممکن ہے یانہیں؟
کیا اللہ عزوجل کو خدا کہہ سکتے ہیں؟
کیا شوہر کو مجازی خدا کہہ سکتے ہیں؟
کیا دُعا سے تقدیر بدل جاتی ہے؟
پیرپہ ایسااعتقادہو کہ پیرکافرہوتومریدبھی کافرہوجائے کہنا کیسا؟
ذات باری تعالی کےلیے چوہدری کا لفظ استعمال کرنا کیسا؟