Be Namazi Walidain Ki Khidmat Kare To Jannat Mein Jaye Ga Ya Nahi ?

بے نمازی والدین کی خدمت کرے تو جنت میں جائے گا یا نہیں ؟

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1398

تاریخ اجراء: 16جمادی الثانی1445 ھ/30دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   صرف ماں باپ کی خدمت کر کے جنت مل سکتی ہے اگر چہ وہ مسلمان نمازی نہ ہو؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جنت یا دوزخ میں جانا یہ آخرت کے غیبی معاملات ہیں ان کا کسی شخص کے حق میں یقینی طور پر ہونا یہ اللہ عزوجل اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بتائے بغیر معلوم نہیں ہو سکتا۔

   ہاں یہ یاد رہے کہ اعمال پر قرآن و حدیث میں جو سزا اور جزاء بیان کی گئی ہے وہ برحق ہے ، ہر مسلمان جس کا خاتمہ ایمان کی حالت میں ہوا، وہ بالآخر چاہے اپنے اعمال کی سزا پا کر جنت میں ضرور جائے گا جبکہ اصل معاملہ اللہ عزوجل  کی رضا اور ارادہ ہے کہ وہ جسے چاہے جانور کو ایک گھونٹ پانی پلانے یا راستے سے تنکا دور کرنے پہ جنت عطا فرمادے،  والدین کی خدمت کرنا تو بہت بڑی  سعات کی بات ہے اور جسے چاہے صرف کسی کو سوئی چبھونے  جیسی معمولی تکلیف پہنچنانے پر دوزخ میں بھیج دے نماز ترک کرنا تو بہت بڑا گناہ ہے۔

   مسلمان کو امید اور خوف کے درمیان کا راستہ اختیار کرنا چاہئے یعنی جب نیکی کا معاملہ آئے تو اسے اس امید سےکر گزرے کہ اس کے سبب میرا رب مجھے بخش دے گا جیسے والدین کی خدمت کرنا،  نماز پڑھنا، روزے رکھنا وغیرہ اور جب گناہ کا معاملہ آئے تو فوراً ڈر جائے کہ کہیں  اس کی وجہ سے جہنم کی آگ مقدر نہ بن جائے چاہے وہ ماں باپ کی نافرمانی ہو یا نماز چھوڑنا یا کوئی اور گناہ کرنا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم