Be Jan Cheezon Ko Nazre Bad Lagna Aur Is Ka Ilaj

بے جان چیزوں کو نظرِ بد لگنا اور اس کاعلاج

مجیب:مفتی محمد حسان عطاری

فتوی نمبر:WAT-3118

تاریخ اجراء:25ربیع الاول1446ھ/30ستمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں     کہ      کیا  چیزوں کو  بھی نظر  بد لگ جاتی ہے  ؟اور   کسی چیز مثلا ً موبائل   ،  پنکھا وغیرہ   اشیاء   کو نظرِ بد  لگ جائے تو کیا کرنا چاہئے  ؟اس حوالے سے رہنمائی  فرمائیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں !نظر بد کا لگنا حق  ہے ،جس طرح  انسان   کو  نظر بد لگ جاتی ہے اسی طرح    دیگر چیزوں کو  نظر ِ بد لگتی  ہے ، احادیث میں   صراحت کے ساتھ اس کا ثبوت موجود ہے  ، یہی  وجہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم  نے  نظر بد  سے بچنے کے لئے مخصوص  دعائیں تعلیم فرمائی   ہیں  اور ان  ٹوٹکوں کی اجازت دی  ہے جو    مفید ہوں  اور خلافِ  شرع نہ ہو  ں ، البتہ بمقابل ٹوٹکوں  کے  دعائیں پڑھنا  زیادہ    بہتر و افضل ہے ۔

   نظر  بد  سے  بچنے کے لئے حدیث پاک میں  ایک یہ دعا بھی تعلیم  فرمائی گئی  ہے  :’’ أُعِيذُكُمَا بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ، مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَهَامَّةٍ، وَمِنْ كُلِّ عَيْنٍ لَامَّةٍ ‘‘ یعنی:میں تم دونوں (حسن و حسین)کو  ہر شیطان، زہریلے جانور اور ہر بیمار کرنے والی نظر سے، اﷲ کے پورے کلمات کی پناہ میں دیتا ہوں۔(مصنف ابنِ ابی شیبہ، ج5، ص47،  حدیث 23577  ، مطبوعہ مکتبۃ الرشد  ، رياض)

   اشیاء کو نظرِ بد لگنے کے متعلق مراسیل  لابی داؤد  میں ہے :”عن القاسم بن محمد بن حفص، أخبرني أبي، أنه سمع عمر بن علي بن حسين، وعبد الله بن عنبسة، يذكران الجماجم التي تجعل في الزرع، فقال: عمر بن علي بن حسين: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم «إنما أمر بذلك من أجل العين‘‘ترجمہ: قاسم بن محمد بن حفص  سے مروی ہے  کہ مجھے میرے والد نے خبر دی کہ اُنہوں نے حضرت عمر بن علی بن حسین اور عبداللہ بن عنبسہ کو  کھیتوں  میں رکھی جانے والیجماجم“ ( کھوپڑی ) کا تذکرہ کرتے ہوئے سنا۔ اُس گفتگو کے دوران حضرت عمر بن علی بن حسین نے فرمایا:  نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر ِبد  سے بچنے کے لیے اِن کا حکم ارشاد فرمایا تھا۔(المراسیل لابی داؤد، ص363، مطبوعہ مؤسسۃ الرسالۃ، بیروت)

   انسان  کو نظر بد  لگنے  کے متعلق      مشکاۃ المصابیح میں   حدیث پاک ہے :’’ عن ابن عباس عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: العين حق فلو كان شيء سابق القدر سبقته العين وإذا استغسلتم فاغسلوا ‘‘ ترجمہ : روایت ہے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے   وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے راوی کہ  حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا  "  نظر حق ہے  اگر  کوئی شئ  تقدیر  سے بڑھ  سکتی تو  اس پر نظر  بڑھ سکتی  اور جب تم دھلوائے جاؤ  تو  دھو دو  ۔(  مشکاۃ المصابیح ،  ج 2 ،ص 1280،رقم الحدیث 4531، المكتب الإسلامي ، بيروت)

   اس کے تحت    اشعۃ اللمعات میں  ہے : ’’(ترجمہ)   لوگو ں کی عادت تھی  کہ جس کی نظر لگی  ہو اسے  کہا جاتا  کہ وہ ہاتھ، پاؤ  ں   اور اپنا سر دھوئے  اور جسے نظر  لگی ہوتی  اس پر  وہ  پانی  ڈال دیتے  اور اسے شفا ء  کا  سبب جانتے  تھے  ، نبی  اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس  بارے میں  اجازت  عطا فرمائی ۔( اشعۃ اللمعات( مترجم )، ج 5 ، ص 718 ، مطبوعہ فرید بک اسٹال،   لاھور)

   اس حدیث کے تحت مرآۃ المناجیح میں حکیم الامت مفتی احمد یار خان علیہ الرحمہ ( متوفی1391 ھ  )فرماتے ہیں ” اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عوام میں مشہور ٹوٹکے اگر خلاف شرع نہ ہوں تو ان کا بند کرنا ضروری نہیں، دیکھونظر والے کے ہاتھ پاؤں دھوکر منظور کو چھینٹا مارنا عرب میں مروج تھا حضور صلی الله علیہ وسلم نے اس کو باقی رکھا، ہمارے ہاں تھوڑی سی آٹے کی بھوسی تین سرخ مرچیں منظور پر سات بار گھما کر سرسے پاؤں تک، پھر آگ میں ڈال دیتے ہیں اگر نظر ہوتی ہے تو بھس نہیں اٹھتی اور رب تعالٰی شفاء دیتا ہے، جیسے دواؤں میں نقل کی ضرورت نہیں تجربہ کافی ہے ایسے ہی دعاؤں اور ایسے ٹوٹکوں میں نقل ضروری نہیں ،خلاف شرع نہ ہوں تو درست ہیں اگرچہ ماثورہ دعائیں افضل ہیں ۔(مرآۃ المناجیح ، ج 6 ، ص 224 ، مطبوعہ  نعیمی کتب خانہ  ،گجرات)

   فتاوی قاضی خان  میں ہے :’’ لا بأس بوضع الجماجم في الزرع والمبطخة لدفع ضرر العين لأن العين حق تصيب المال والآدمي والحيوان ويظهر أثره في ذلك عرف ذلك بالآثار‘‘ترجمہ:عام کھیتوں یا خربوزے کے فالیز میں نظرِ بد سے حفاظت کے لیے کھوپڑیاں  لگانے میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ نظرلگنا برحق ہے، جو کہ مال ومتاع، انسان اور جانوروں سب کو لگ جاتی ہے اور اِن چیزوں میں نظر کا اثر ظاہر ہونا ،علامات سے معلوم ہوتا ہے ۔(فتاوی قاضی خان،ج 3،ص 330،مطبوعہ کراچی)

نظر ِبد سے بچنے کی دعائیں :

   مصنف ابن ابی شیبہ    میں یہ دعا منقول   ہے :” اَللّٰھُمَّ أَذْهِبْ حَرَّهَا وَبَرْدَهَا، وَوَصَبَهَا‘‘ ترجمہ: اے اللہ! اس کی گرمی،اور سردی اور اس کی مصیبت دور کر دے۔(مصنف ابنِ ابی شیبہ، ج5، ص50،  حدیث 23594 ، مطبوعہ مکتبۃ الرشد ، رياض)

   اسی طرح آیۃ الکرسی  سے بھی نظر بد کا علاج کیا جاتا ہے، تفسیر نعیمی میں ہے: ”جو کوئی صبح و شام اپنے اور اپنے بچوں پر آیت الکرسی پڑھ کر دم کردے، وہ شیطان اور جادو اورنظر بد سے محفوظ رہے گا۔(تفسیر نعیمی،ج3،ص42، نعیمی کتب خانہ،گجرات)

   جنتی زیور  میں ہے :’’ نظر سے بچنے کے لیے ماتھے یا تھوڑی وغیرہ میں کاجل وغیرہ سے دھبہ لگادینا یا کھیتوں میں لکڑی میں کپڑا لپیٹ کر گاڑ دینا تاکہ دیکھنے والی کی نظر پہلے اس پر پڑے اور بچوں اور کھیتی کو کسی کی نظر نہ لگے ۔ ایسا کرنا منع نہیں ہے ۔ کیونکہ نظر کا لگنا حدیثوں سے ثابت ہے اس کا انکار نہیں کیا جا سکتا حد یث شریف میں ہے کہ جب اپنی یا کسی مسلمان کی کوئی چیز دیکھے اور وہ اچھی لگے اور پسند آجائے تو فورا یہ دعا پڑھے "تبارك الله احسن الخالقین   اللهم بارک فیه"یا اردو میں یہ کہہ دے اللہ برکت دے اس طرح کہنے سے نظر نہیں لگے گی۔(جنتی زیور  ، ص 410 ، مطبوعہ   مکتبۃ المدینہ )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم