Bar Bar Toba Aur Tajdeed e Iman Karne Ka Hukum ?

کیا احتیاطی طور پر بار بار توبہ و تجدیدِ ایمان کر سکتے ہیں؟

مجیب: ابو الحسن جمیل احمد غوری عطاری

فتوی نمبر:Web-920

تاریخ اجراء: 19شوال المکرم 1444 ھ/10مئ2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا احتیاطی طور پر بار بار توبہ و تجدیدِ ایمان کر سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   احتیاطاً بار بار توبہ و تجدیدِ ایمان کرنے میں حرج نہیں مگر اپنے آپ کو مسلمان ہی سمجھے،اصلِ ایمان میں یعنی  اپنے مسلمان ہونےمیں شک نہ کرے۔

   حدیثِ پاک میں ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ارشادفرماتےہیں:” جددوا ایمانکم اکثروا من قول لا الٰہ الا ﷲ‘‘ اپنے ایمان کی تجدید کرلیاکرو، لا الٰہ الا ﷲ کی کثرت کیاکرو۔“(مسند احمد بن حنبل،مسند ابی ھریرۃ،جلد2، صفحہ359، دار الفکر بیروت)

   امیر اہلسنت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں:”جی ہاں! دن میں چاہیں تو 112 بار (توبہ و تجدیدِ ایمان)کر لیجئے ۔ مدنی مشورہ ہے روزانہ کم از کم ایک بار مثلاً سونے  سے قبل (یا جب چاہیں)احتیاطی توبہ و تجدیدِ ایمان کر لیجئے۔ “(کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب،صفحہ 627، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم