Anbiya e Kiram Gunahon Se Masoom Hote Hain ?

انبیائے کرام علیہم السلام گناہوں سے معصوم ہوتے ہیں۔

مجیب: ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر:WAT-2256

تاریخ اجراء: 26جمادی الاول1445 ھ/11دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگرکسی نے کہا :انبیائے کرام علیہم السلام گناہوں سے پاک ہوتے ہیں ، ان سے کسی  گناہ کا  سرزدہونا،شرعامحال ہے اورحضرت آدم علیہ الصلاۃ و السلام نے جو شجر ۂ ممنوعہ سے کھایا تھا وہ اجتہادی خطا تھی  اوراجتہادی خطا گنا ہ نہیں ہوتی ، تو کیا ایسا کہنا درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں!سوال میں بیان کردہ مسئلہ بالکل درست  ہے۔ چنانچہ صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات: 1367ھ / 1947ء) لکھتے ہیں:نبی کا معصوم ہونا ضروری ہےاور یہ عصمت نبی اور مَلَک(فرشتے) کا خاصہ ہے، کہ نبی اور فرشتہ کے سوا کوئی معصوم نہیں۔ اماموں کو انبیا کی طرح معصوم سمجھنا گمراہی و بد دینی ہے۔ عصمتِ انبیا کے یہ معنی ہیں کہ اُن کے لیے حفظِ الٰہی کا وعدہ ہو لیا، جس کے سبب اُن سے صدورِ گناہ شرعاً محال ہے۔۔۔انبیا عَلَیْہِمُ السَّلَام شرک و کفر اور ہرایسے امر سے جو خلق کے لیے باعثِ نفرت ہو، جیسے کذب و خیانت و جہل وغیرہا صفاتِ ذمیمہ سے، نیز ایسے افعال سے جو و جاہت اور مُروّت کے خلاف ہیں قبلِ نبوت اور بعد ِنبوت بالاجماع معصوم ہیں اور کبائر سے بھی مطلقاً معصوم ہیں اور حق یہ ہے کہ تعمّدِ صغائر سے بھی قبلِ نبوّت اور بعدِ نبوّت معصوم ہیں ۔(بھارِ شریعت ، جلد1،حصہ 1، صفحہ38،39،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   اور صراط الجنان فی تفسیر القرآن میں ہے:"یہاں (ممنوعہ درخت کا پھل کھانےمیں ) حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے اجتہاد میں خطا ہوئی اور خطائے اجتہادی گناہ نہیں ہوتی۔" (صراط الجنان ،جلد1،صفحہ 114،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم