Anbiya aur Rasool Ke Baad Fazilat ki Tarteeb

انبیاء و رسل علیہم الصلوۃ والسلام کے بعد فضیلت کی ترتیب

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1935

تاریخ اجراء:10صفرالمظفر1445ھ/28اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   انبیاء و رسل ِبشر و ملائکہ کے بعد  انسانوں میں سب سے افضل کون ہے،نیز افضلیت کی ترتیب بھی بیان کردیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    تمام صحابہ کرام اور تابعین عظام رضی اللہ تعالیٰ عنہم  اجمعین  کا اس بات پر اجماع  ہے کہ انبیائے کرام علیہم الصلوٰۃ  والسلام کے بعد تمام انسانوں میں افضل حضرت سیدنا ابوبکرصدیق  رضی اللہ تعالیٰ عنہ ،پھرحضرت سید نا عمر فاروق رضی اللہ عنہ ہیں اور یہی عقیدہ مسلکِ حق اہلسنت و جماعت کا ہے اور اس عقیدے پر  بکثرت احادیث نبویہ ،آثارِصحابہ و اقوال ائمہ ہیں ، ان کےبعد افضلیت کی  ترتیب کے بارے میں جمہور اہلسنت کا موقف یہ ہے کہ شیخین کریمین کے بعد افضل   حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ ہیں اور پھر حضرت مولی علی رضی اللہ تعالی عنہ ،ان کے بعد پھر بقیہ عشرہ مبشرہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم   اورحضرات حسنین کریمین افضل ہیں،پھراصحاب بدر پھر اصحاب احد پھر  اصحاب بیعت ِرضوان کے لیے افضلیت ہے اور یہ سب قطعی جنتی ہیں۔

    انبیائے کرام علیہم الصلاةوالسلام کے بعدلوگوں میں حضرت ابوبکر،پھرحضرت عمر پھرحضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے افضل ہونے کے بارے میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہمافرماتے ہیں:” قال کنا نخیر بین الناس فی زمان رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ،فنخیر ابا بکر ثم عمر بن الخطاب ثم عثمان بن عفان ترجمہ:ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے زمانے میں آپس میں فضیلت دیتےتھے،تو ہم سب سے افضل ابو بکر صدیق،پھر عمر بن خطاب ،پھر عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو فضیلت دیا کرتےتھے ۔ (صحیح البخاری ،جلد01،صفحہ516،مطبوعہ: کراچی)

    علامہ نووی شافعی علیہ الرحمۃ  فرماتے ہیں:”واتفق اھل السنۃ علی ان افضلھم ابو بکر،ثم عمر ،قال جمھورھم ثم عثمان ثم علی،قال ابو منصور البغدادی :اصحابنا مجمعون علی ان افضلھم الخلفاء الاربعۃ علی الترتیب المذکور ثم تمام العشرۃ ،ثم اھل بدر،ثم احد،ثم بیعۃ الرضوان" یعنی:اہل سنت وجماعت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ سب صحابہ کرام علیھم الرضوان سے افضل حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ ہیں،پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ ،اور جمہور علمائے کرام فرماتے ہیں کہ حضرت عمر کے بعد حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ افضل ہیں،پھر حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ ۔ابومنصور بغدادی فرماتے ہیں کہ ہمارے اصحاب کا اجماع ہے کہ خلفائےاربعہ ترتیب مذکور پر تمام صحابہ سے افضل ہیں،پھر عشرہ مبشرہ ،پھر اہل بدر،پھر اہل احد اور پھر بیعت رضوان میں شریک صحابہ کرام علیھم الرضوان۔(شرح المسلم للنووی ملتقطاً،کتاب فضائل الصحابۃ،صفحہ 272، مطبوعہ کراچی)

    اعلی حضرت عظیم البرکت، عظیم المرتبت مجدد دین وملت مولانا الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں:”اہل سنت وجماعت  نصرہم اللہ تعالی کا اجماع ہے کہ مرسلین ملائکۃ ورسل وانبیائے بشر صلوات اللہ تعالی وتسلیماتہ علیہم کے بعد حضرات خلفائے اربعہ رضوان اللہ تعالی علیہم تمام مخلوق ِالہی سے افضل ہیں، تمام امم اولین وآخرین میں کوئی شخص ان کی بزرگی وعظمت وعزت ووجاہت وقبول وکرامت وقرب وولایت کو نہیں پہنچتا۔پھر ان میں باہم ترتیب یوں ہے کہ سب سے افضل صدیق اکبر ، پھر فاروق اعظم پھر عثمان غنی ، پھر مولی علی صلی اللہ تعالی علی سیدہم، ومولا ہم وآلہ وعلیہم وبارک وسلم۔ اس مذہبِ مہذب پر آیاتِ قرآنِ عظیم واحادیث ِکثیرہ  حضورپرنور نبی کریم علیہ وعلی آلہ وصحبہ الصلوۃ والتسلیم وارشادات جلیلہ واضحہ امیر المؤمنین مولی علی مرتضی ودیگر ائمہ اہلبیت طہارت وار تضاواجماعِ صحابہ کرام وتابعین عظام وتصریحاتِ اولیائے امت وعلمائے امت رضی اللہ تعالی عنھم اجمعین سے وہ دلائل باہر ہ وحجج قاہر ہ ہیں جن کا استیعاب نہیں ہوسکتا ۔“(فتاوی رضویۃ، جلد 28،صفحہ 478،رضا فاؤنڈیشن،لاھور)

    بہار شریعت میں ہے:” بعد انبیا و مرسلین، تمام مخلوقاتِ الٰہی انس و جن وملک سے افضل صدیق اکبر ہیں، پھر عمر فاروقِ اعظم، پھر عثمان غنی، پھر مولیٰ علی رضی اﷲ تعالیٰ عنھم،خلفائے اربعہ راشدین کے بعد بقیہ عشرہ مبشَّرہ و حضرات حسنین و اصحابِ بدر و اصحابِ بیعۃ الرضوان کے لیے افضلیت ہے  اور یہ سب قطعی جنتی ہیں۔(بہارشریعت ملتقطاً،جلد1،حصہ 01،صفحہ 241،249،المدینۃ العلمیۃ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم