Allah Pak Ki Taraf Zulm Ki Nisbat Karne Ka Hukum

 

اللہ تعالی کی طرف ظلم کی نسبت کرنے کا حکم

مجیب:ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3036

تاریخ اجراء: 30صفر المظفر1446 ھ/05ستمبر2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا  ظلم کی نسبت اللہ تعالی کی طرف کرنا ،اسے ظالم کہناکفر ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اللہ تعالی کی طرف ظلم کی نسبت کرنا  ،اسے ظالم کہناکفر ہے کہ  ظلم اللہ تعالی کے حق میں  محال (ناممکن )ہے کیونکہ ظلم عیب ہے اور اللہ تعالی ہر عیب سے پاک ہے،    لہذا جو شخص اللہ تعالی کی طرف ظلم کی نسبت   کرے ،اسے ظالم کہے  تو  وہ کافر ہوجائے گا ،اس   شخص پر  فورا توبہ و تجدید ایمان  لازم ہوگا اور شادی شدہ  ہو اوراس بیوی کورکھناچاہے تو تجدید نکاح بھی  ضروری ہوگا ۔

   فتاوی امجدیہ میں ہے ”ظلم ایک شی قبیح و عیب ہے اور اس (اللہ تعالی )میں عیب  پایا جانا محال ہے ،لایظلم مثقال ذرۃ وما ھو بظلام  للعبید  ،اسے ظالم کہنا کفر ، فتاوی عالمگیری میں ہے ”لو مات انسان فقال الاخر خدای راآدمی بایست کفر کذا فی الخلاصۃ“  نیز اسی میں ہے”قال ابوحفص رحمہ اللہ تعالی من نسب اللہ  تعالی الی الجور فقد  کفر  ،کذا فی الفصول العمادیۃ “زید پرتجدید اسلام و تجدید  نکاح لازم ہے، گناہ   خصوصا کفر سے  جہاں تک جلد ممکن ہو توبہ کرنا  چاہیے ،واللہ تعالی اعلم ۔(فتاوی  امجدیہ ، ج 2،حصہ 4،ص 432،مکتبہ رضویہ ، کراچی )

   "کفریہ کلمات کے بارے میں  سوال  جواب" میں ہے ”اللہ عزوجل کی طرف ظلم کی نسبت کرنا ،اسے ظالم کہنا  کفر ہے ۔“(کفریہ کلمات کے بارے  میں سوال  جواب ،ص 133،134،مکتبۃ المدینہ )

   بہارِ شریعت میں ہے” وہ ہر کمال و خوبی کا جامع ہے اور ہر اُ س چیز سے جس میں عیب و نقصان ہے پاک ہے، یعنی عیب ونقصان کا اُس میں ہونا مُحال ہے، بلکہ جس بات میں نہ کمال ہو، نہ نقصان، وہ بھی اُس کے لیے مُحال، مثلاً جھوٹ، دغا، خیانت، ظلم، جہل، بے حیائی وغیرہا عیوب اُس پرقطعاً محال ہیں ۔“(بہار شریعت،ج 1، حصہ 1، ص 6،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم