Allah Pak Ki Sifaat Bhi Wajib ul Wujood Hain

 

اللہ تعالی کی صفات بھی واجب الوجود ہیں

مجیب:مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-3221

تاریخ اجراء: 01جمادی الاولیٰ 1446ھ/04نومبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   الله کی ذات واجب الوجود ہے۔ الله کی صفات کے بارے میں واجب الوجود کہنا کیسا؟کیا اس کی صفات بھی واجب الوجود ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں !جیسے اللہ جل مجدہ کی ذات مبارکہ واجب الوجود ہے، اسی طرح اس کی صفات بھی واجب الوجود ہیں۔

   شرح عقائد نسفی میں ہے”فان أوصافہ من العلم والقدرۃ و غیر ذلک أجل و أعلیٰ مما فی المخلوقات بحیث لامناسبۃ بینھما قال فی البدایۃ: أن العلم منا موجود و عرض و علم محدث و جائز الوجود و یتجدد فی کل زمان فلو اثبتنا العلم صفۃ للہ تعالی  لکان موجودا و صفۃ قدیمۃ و واجب الوجود و دائماً من الأزل إلی الأبد، فلا یماثلہ علم الخلق بوجہ من الوجوہ “ ترجمہ : اللہ  تعالی کے اوصاف جیسے علم اور قدرت وغیرہ مخلوقات کے اوصاف سے بہت اعلیٰ و برتر ہیں،یہاں تک کہ ان کے درمیان کسی طرح کی کوئی مناسبت ہی نہیں، بدایہ میں کہا: ہمارا علم موجود و عرض، حادث و جائز الوجود ہےاور  ہمہ وقت نیا ہوتا رہتا ہے،تو جب ہم اللہ تعالیٰ کے لئے علم کو صفت ثابت کریں گے تو وہ موجود،  قدیم،  واجب الوجود اور  ازل سے ابد تک  دائمی صفت ہوگی، لہٰذا وہ مخلوق کے علم سے کسی طرح مشابہ نہیں ہو سکتا۔(شرح العقائدالنسفیۃ،ص 135،مکتبۃ المدینہ)

   یونہی امام فضل الرسول بدایونی رحمۃ اللہ علیہ  (م 1289ھ) اپنی کتاب "المعتقد المنتقد" میں فرماتے ہیں: فأما واجب الوجود فليس هو إلا الباري في جميع ذاته وصفاته المعنوية الذاتية القديمة السنية ترجمہ: پس بہر حال واجب الوجود تو وہ صرف اور صرف ذات ِباری تعالی اور اس کی بلند وبالا صفات معنویہ  ذاتیہ قدیمہ ہیں۔(المعتقد المنتقد ،ص93،دار اھل السنۃ،کراتشی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم