Allah Pak Ke Liye Maut Aane Ka Aqeeda Rakhna

اللہ تعالی کے لیے موت آنے کا عقیدہ رکھنا

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2014

تاریخ اجراء: 06ربیع الاول1445 ھ/23ستمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ   اگر کوئی شخص یہ عقیدہ رکھے کہ اللہ تعالی کو بھی موت آنی ہے یا اللہ تعالی کے لیے موت ممکن مانے تو کیااس پر حکم کفر ہوگا؟ 

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جو شخص یہ عقیدہ رکھے کہ اللہ تعالی کو بھی موت آنی ہے یا اللہ تعالی کے لیے موت ممکن مانے  وہ  شخص  کافر ہے اس پر توبہ و تجدید ایمان ضروری ہے اگر شادی شدہ ہے تو تجدید نکاح بھی کرے،کیونکہ اس میں قرآن پاک کاانکارہے کہ قرآن پاک میں واضح طورپرارشاد خداوندی ہے:( كُلُّ مَنْ عَلَیْهَا فَانٍۚۖ(۲۶) وَّ یَبْقٰى وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلٰلِ وَ الْاِكْرَامِۚ(۲۷))ترجمہ: زمین پر جتنے ہیں سب کو فنا ہے اور باقی ہے تمہارے رب کی ذات عظمت اور بزرگی والا۔(سورہ رحمن،پ27،آیت 26،27)

   ایک دوسرے مقام پرارشادخداوندی ہے :( كُلُّ شَیْءٍ هَالِكٌ اِلَّا وَجْهَهٗ ؕ)ترجمہ: ہر چیز فانی(فناہونے والی) ہے سوا اس کی ذات کے۔(سورۃ القصص،پ20،آیت88)

   المعتقد المنتقد میں ہے”ما یجب لہ تعالی ۔۔۔من انہ باق ،لیس لوجودہ آخر ،ای یستحیل ان یلحقہ عدم وھو معنی کونہ ابدیا“ ترجمہ : وہ امور جو اللہ تعالی کے لئے واجب ہیں،ان میں سے ایک ہے کہ اللہ تعالی باقی ہے، اس کے وجود کی انتہا نہیں یعنی اسے عدم کا لاحق ہونا محال ہے اور یہی اس کے ابدی ہونے کا معنی ہے۔(المعتقد المنتقد،ص 17،18،رضا اکیڈمی،ممبئی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم