Allah Pak Ko Rabbul Arbab Kehna Kaisa Hai ?

اللہ عزوجل کو "رب الارباب" کہنا کیسا؟

مجیب:مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2740

تاریخ اجراء: 14ذیقعدۃالحرام1445 ھ/23مئی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اللہ عزوجل   کو رب الارباب کہنا کیسا  ،جیسا کہ دلائل الخیرات  میں  ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اللہ تعالی کو   رب الارباب  کہنا جائز ہے کہ رب الارباب کا مطلب ہے " تمام پالنے والوں کا پالنے والا" اور اس سے  مراد اللہ تعالی کی ذات ہے ۔ دلائل الخیرات  میں    مکمل عبارت یوں ہے” وَ ھِىَ مِنْ اَھَمِّ الْمُھِمَّاتِ لِمَنْ یُّرِ يْدُ الْقُرْبَ مِنْ رَّبِّ الْاَرْبَابِ “ کہ یہ کتاب  اہم ترین امور  سے بھی اہم ہے اس شخص  کے لئے جو  رب الارباب یعنی اللہ عزوجل کا قرب حاصل کرنا چاہتا ہو۔

   فتاوی شارح بخاری میں سوال ہوا کہ "کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ خدا وند قدوس کے لیے رب الارباب کا لفظ استعمال کرنا درست ہے یا نہیں، نیز جو شخص اسے شرک بتائے اس کے لیے کیا حکم ہے؟

   تو جواب دیا گیا :”جہاں تک اس وقت میرا ذہن کام کر رہا ہے ”رب الارباب“ کا لفظ قرآن وحدیث میں وارد نہیں ، ہو سکتا ہے وارد ہو میری نظر وہاں تک نہ پہنچی ہو۔ حدیث کی ساری کتابیں یہاں موجود نہیں اور جو موجود ہیں ان سب کا مطالعہ میں نہیں کر سکا اور جو مطالعہ کر سکا ہوں وہ سب ہر وقت مستحضر نہیں اور نہ یاد پڑتا ہے کہ علما نے اس کا اطلاق کیا ہے یا نہیں۔ لیکن اللہ عز وجل پر اس کے اطلاق میں کوئی حرج نہیں ، شرک تو بہت دور ہے، نا جائز ہونے کی بھی کوئی وجہ میری سمجھ میں نہیں آتی ۔ جس نے اسے شرک کہا ، اس بنا پر کہا کہ اُس کا گمان یہ ہے کہ رب کا اطلاق غیر خدا پر جائز نہیں اور رب الارباب کا مطلب یہ ہوا کہ حقیقت میں بہت سے رب ہیں اللہ عز وجل کے علاوہ تو یہ شرک ہوا کہ اللہ عز وجل کے غیر کو رب مانا ۔ لیکن قرآن واحادیث میں رب کا اطلاق اضافت کے ساتھ غیر خدا پروارد ہے ،حضرت یوسف علیہ السلام کا قول مذکور ہے: (اِنَّهٗ رَبِّیْۤ اَحْسَنَ مَثْوَایَ) وہ (عزیز مصر ) تو میرا رب یعنی پرورش کرنے والا ہے، اس نے مجھے اچھی طرح رکھا۔ اور فرمایا: "( اذْكُرْنِیْ عِنْدَ رَبِّكَ)اپنے رب (بادشاہ) کے پاس میرا ذکر کرنا۔ اور فرمایا:( ارْجِـعْ اِلٰى رَبِّكَ) اپنے رب (بادشاہ) کے پاس پلٹ جا۔ان تینوں آیتوں میں سیدنا یوسف علیہ الصلوۃ والسلام کی مراد رب سے بادشاہ مصر ہے۔ یہاں رب بمعنی مجازی ہے۔ اس لحاظ سے رب الار باب کہنے میں کوئی حرج نہیں، جو شخص اسے شرک کہے وہ خاطی ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی شارح بخاری،ج 1،ص 133،134،دائرۃ البرکات،گھوسی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم