Allah Ke Yahan Der Hai Andher Nahi Kehna Kaisa Hai ?

”خدا کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں“ کہنا کیسا ؟ 

مجیب: مولانا جمیل مدنی

فتوی نمبر:Web-307

تاریخ اجراء:08شوال المکرم 1443 ھ/10مئی 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   یہ جملہ بولنا کیسا کہ ”خدا کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں“؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     یہ مقولہ درست ہے مراد  یہ ہے کہ اللہ پاک مظلوم  کی مدد فرماتا ہے اگرچہ بظاہر کچھ دیر سے ہو

   قرآنِ پاک میں اللہ رب العالمین کا فرمان ہے:” وَلَا تَحْسَبَنَّ اللہَ غَافِلًا عَمَّا یَعْمَلُ الظّٰلِمُوۡنَ ۬ؕ اِنَّمَا یُؤَخِّرُہُمْ لِیَوْمٍ تَشْخَصُ فِیۡہِ الۡاَبْصَارُ﴿ۙ۴۲ “ترجمۂ کنز العرفان: اور (اے سننے والے!)ہرگز اللہ کو ان کاموں سے بے خبر نہ سمجھنا جو ظالم کررہے ہیں۔ اللہ  انہیں صرف ایک ایسے دن کیلئے ڈھیل دے رہا ہے جس میں آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی۔ (پارہ 13،سورۂ ابراہیم، آیت 42)

   اس کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے: اس آیت میں ہر مظلوم کے لئے تسلی اور ہر ظالم کے لئے وعید ہے ،نیز اس آیت میں ایک مشہور مقولے کی تائید بھی ہے کہ خدا کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں۔ آیت کا معنی یہ ہے کہ اے سننے والے !تم یہ نہ سمجھنا کہ اللہ تعالیٰ ظلم کرنے والوں کو سزا نہیں دے گا اور نہ ہی ظالموں سے عذاب مؤخر ہونے کی وجہ سے غمزدہ ہونا کیونکہ اللہ تعالیٰ انہیں بغیر عذاب کے صرف ایک ایسے دن کیلئے ڈھیل دے رہا ہے جس میں دہشت کے مارے آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی۔(تفسیر صراط الجنان،جلد5،صفحہ 193،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم